Book Name:Yazed ka Dard Naak Anjaam

یعنی جو تم سے صُلح کرے گا، میں اُس کے لئے صلح جُو ہوں اور جوتم سے  جنگ کرے  گا ،میں اُس سے جنگ کرنے والا ہوں۔([1])

لہٰذاجس غلیظ اِقْتِدار کی خاطر اُن بَدکِردار و بَداَطْوار یزیدیوں نے اللہعَزَّ  وَجَلَّ  اور اُس کے رسول صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے لڑائی مول لیتے ہوئے میدانِ کربلا میں خاندانِ اَہْلِ بَیْت پرظُلم و سِتَم کی آندھیاں چلائیں، وہ اِقْتِدار اُن کے لئے تَباہی و بَربادی کا پروانہ ثابت ہوا۔آئیے!پہلے یزیدی فوج کے بَدبَخْتوں کے مَجْمُوعی اَنْجام کے بارے میں سُنتے ہیں اور پھر یزید پَلید کے دَرْد ناک اَنْجام کے بارے میں سُنیں گے ۔

یُوں تو دِین کی مَدَد و نُصْرت کی سعادت اَہْلِ حق کو ہی حاصل ہوتی ہے ،مگر بعض اَوْقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ اللہ عَزَّ  وَجَلَّظالموں،نافرمانوں اور فاجِروں کو اِقْتِدار عطا کرکے اُن کے ذریعے بھی اپنے دِین کا کام لیتا اور ظالموں کو اُن کے ہاتھوں ہلاک کرواتا ہےجیساکہ پارہ 8سورۃُ الْاَنْعام کی آیت نمبر 129 میں ارشادِ رَبّانی ہے:

وَ كَذٰلِكَ نُوَلِّیْ بَعْضَ الظّٰلِمِیْنَ بَعْضًۢا بِمَا كَانُوْا یَكْسِبُوْنَ۠(۱۲۹) ۸،الانعام:۱۲۹)

تَرْجَمَۂ کنز الایمان:اور یونہی ہم ظالموں میں ایک کو دوسرے پر مُسَلَّط کرتے ہیں بدلہ اُن کے کئے کا۔

حدیث شریف میں ہے:اِنَّ اللَّهَ لَيُؤَيِّدُ هٰذَا الدِّينَ بِالرَّجُلِ الْفَاجِرِیعنی بے شک اللہ تعالٰی اِس دِین کا کام فاجر (یعنی گُناہگار)شخص سے بھی کروالیتا ہے۔(بخاری،کتاب القدر،باب العمل بالخواتیم ،۴/۲۷۴،حدیث:۶۶۰۶) چُنانچہ شہیدوں کے خُونِ ناحق کا بدلہ لینے کے لئے اللہعَزَّ  وَجَلَّ نے ٹھیک چھ (6)سال بعد مُختار ثَقَفی جیسے کَذَّاب  یعنی جھوٹے اور ظالم شخص کو مُقَرَّر فرمایا، جس نے ایک ایک یزیدی

 



[1] ابن ماجہ،کتاب السنۃ ،باب  فی فضائل اصحاب رسول اللہ ،فضل الحسن والحسینالخ،۱/۹۷،حدیث:۱۴۵