Book Name:Yazed ka Dard Naak Anjaam

کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں کہ حضرت امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ  کا وُجُودِ مُبارَک یزید کی آزادیوں کیلئے ایک زبردست مُحْتَسِب (یعنی حساب لینے والا)تھا، وہ جانتا تھا کہ آپ (رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ) کے زمانۂ مُبارَک میں اُس کوکُھل کر کھیلنے کا موقع نہ ملے گااور اُس کی کسی بھی اُلٹی حرکت اور گمراہی پر حضرت امام رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ  صبر نہ فرمائیں گے، اس کو نظر آتاتھا کہ امام رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ  جیسے دِیندار کا کوڑا ہروقت اس کے سرپر گھوم رہاہے،اسی وجہ سے وہ اور بھی زیادہ حضرت امام رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ   کی جان کا دشمن تھا اور اسی لئے حضرت اما م رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی شہادت اس کیلئے باعثِ مَسَرَّت ہوئی۔ حضرت امام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کا سایہ اٹھنا تھا، یزید کھُل کر کھیلا (یعنی بالکل آزاد ہوگیا)اور اَنْواع و اَقْسام کے مَعاصِی (یعنی گُناہوں)کی گرم بازاری ہوگئی۔ حرام کاری، بھائی بہن کانکاح، سُود، شراب،اعلانیہ رائج ہوئے، نمازوں کی پابندی اُٹھ گئی، بغاوت و سرکَشی اِنْتہا کوپہنچی، خَباثَت نے یہاں تک زور کِیا کہ مُسلِم بن عُقْبہ کو بارہ ہزار(12000)یا بیس ہزار (20,000)کا لشکرِگراں لے کرمدینۂ طِیِّبَہ کی چڑھائی کیلئے بھیجا۔ یہ 63ہجری کاواقعہ ہے۔ اِس نامُراد لشکر نے مدینۂ طِیِّبَہ (زَادَہَا اللّٰہُ شَرَفًاوَّتَعْظِیْماً )میں وہ طُوفان برپا کیا کہاللہ کی پناہ!، قتل، غارت اور طرح طرح کے مَظالِم،رسولُ الله صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَصَحْبِہٖ وَ بَارَکَ وَسَلَّمَ کے ہمسایوں پر کئے۔ وہاں کےرہنے والوں کے گھرلُوٹ لئے، سات سو(700) صحابہ عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان  کو شہید کِیا اور دوسرے عام باشندے مِلاکر دس ہزار (10,000)سے زیادہ کو شہید کِیا، لڑکوں کو قید کرلِیا، ایسی ایسی بد تمیزیاں کیں، جن کا ذکر کرنا ناگوار ہے۔ مسجدِنَبَوِی شریف (عَلٰی صَاحِبِھَاالصَّلٰوۃُ  وَ السَّلَام )کے سُتونوں میں گھوڑے باندھے، تین دن تک مسجد شریف میں لوگ نماز سے مُشَرَّف نہ ہوسکے۔ صرف حضرت سَعِیْد بن مُسَیَّب رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ  مجنوں بن کر وہاں حاضرر ہے۔ حضرت سَیِّدُناعبدُ اللہبن حَنْظَلَہرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا  نے فرمایا کہ یزیدیوں کی بُری حرکات اس حد تک پہنچیں کہ ہمیں اندیشہ ہونے لگا کہ اِن کی بدکاریوں کی وجہ سے کہیں آسمان سے پتھر نہ برسیں۔(الصواعق المحرقہ ،الباب الحادی عشر،الخاتمہ فی