Book Name:Tarke Jamaat ki Waeidain

بِکے گا،تو شاید ہرشخص سمُندر پارجا کر ہی اپنا مال فروخت کرنے کو ترجیح دے گا،کیونکہ 27 گُنانَفْع چھوڑنا کوئی بھی گوارانہیں کرے گا۔مگر تَعَجُّب ہے کہ چند قَدَم چل کرمسجدمیں باجماعت نماز اَدا کرنے پر 27 گُنا ثواب ملتا ہے مگر لوگ اس کی پروا کئے بِغَیر بِلا عُذرِ شَرعی جماعت چھوڑ بیٹھتے ہیں۔حالانکہ صحابۂ کرام  عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان  کا یہ معمول تھا کہ جماعت حاصل کرنے کے لیے ایک ایک مِیل چل کر مسجد میں آیا کرتے۔

حضرت سَیِّدُناابُوزُبَیررَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُفرماتےہیں:میں نےحضرت سَیِّدُناجابِررَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے سُنا ،اُنہوں نے اِرشاد فرمایا:کہ ہمارے گھر مَسْجِد  سے دُور تھے تو ہم نے اپنے گھروں کو فَروخْت کرنے کا اِرادہ کیا تاکہ ہم مَسْجِد  کے قریب ہوجائیں، تو رسولِ اَکرَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ہمیں مَنْع فرما دیا اور اِرْشادفرمایا:تمہیں ہر قَدم کے بدلے ثواب مِلتا ہے۔(صحیح مسلم، ص۳۳۵، الحدیث ۶)

سُبْحَانَ اللّٰہعَزَّ  وَجَلَّ!صحابۂ کِرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان میں باجماعت نَماز اَدا کرنے کا کتنا زَبَردَست جَذبہ تھا، واقعی پانچوں وَقْت ایک ایک مِیل کا سفر کرکے آنا  آسان کام نہیں اور پھر جَذبَۂ اِطاعَت بھی تو دیکھئے کہ صرف اس لیے مَسْجِد ِ نَبَوِی شریف کے قَریب گھر نہیں خَریداتاکہ دُور سے آنے میں زِیادَہ ثواب حاصل ہو!اس کے بَرعکس ہمارا حال یہ ہے کہ ہمارے گھروں کے قَریب مَساجد مَوْجُوْد ہیں ، مسجد ذَراسی  دُور ہو اور پیدل جانے میں سُستی ہو تو گاڑی،موٹرسائیکل کے ذَریعے جانے کی ترکیب بن سکتی ہے،مسجدوں میں  بھی ضروری سہولیات مُیَسَّر ہیں مگر بَدقسمتی سےپھر بھی  جماعت  سے نماز نہیں پڑھتے۔وہ لوگ جومَحض سُستی کی وَجہ سے جماعت سے نماز نہیں پڑھتے،اِنہیں چاہیے کہ توجُّہ کے ساتھ یہ حدیثِ پاک سُنیں اورباربار اس پر غور کریں اور عبرت کے مدنی پُھول چُن کرسُستی و غفلت سے جان چُھڑاتے ہوئے،نمازِ باجماعت کی پابندی کا ذہن بنائیں۔

رحمت والے آقا،مکی مدنی مُصْطفےٰ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنےبعض نمازوں میں کچھ لوگوں کو غیر حاضِر پایا تو اِرْشاد فرمایا: میں چاہتا ہوں کہ کسی شخص کوحکم دُوں کہ وہ نماز پڑھائے، پھرمیں ان