Book Name:Seerat e Sayyiduna Zubair bin awam

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                 صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

حُلیہ مُبارَک

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!حقیقی مُسلمان وہ ہے جو نہ صِرف پیارے آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے سچی پکی مَحبَّت کرتا ہو بلکہ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی آل و اَصحاب سے مَحَبَّت کو بھی اپنے  اِیمان کا حصّہ سمجھتا ہو۔آیئے حضرتِ سَیِّدُنازُبَیْر بن عَوَّام رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی سیرت کے ساتھ ساتھ اُن کی مُبارک صُورت اور حُلیے کا ذِکْر بھی سُنتے ہیں تاکہ ان کی مَحَبَّت ہمارے دِلوں میں مزید پُخْتہ ہو۔

منقول ہےکہحَضْرتِ سَیِّدُنازُبَیْربن عوّامرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ بہت بلند قَامَت،گورے اور چَھریرے(یعنی دُبلے پتلے) بدن کے آدمی تھےاوراپنی والدہ ماجِدہ کی بہترین تَرْبِیَتْ کی بدولت بچپن ہی سے نِڈر، جَفَاکَشْ، بُلَند حَوصلہ اورنہایت ہی اُولُوالْعَزْم اوربہادُر تھے ۔ (کراماتِ صحابہ،ص۱۲۰) آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکی آنکھیں نیلی،  شانے قدرے جُھکے ہوئے، بال خُوب گھنے، رُخْسَار اور رِیْش مُبارَک ہلکی اور پَتلی اور قَامت اس قدر طَوِیل تھی کہ جب سُواری پر سُوار ہوتے تو پاؤں زمین پر لگ جاتے۔ (تاریخ الاسلام للامام الذھبی، ج۳، ص۴۹۸از حَضْرتِ سیدنا زُبَیْر بن عوّام ، ص۱۷)بال مَضْبُوط اور طَوِیْل تھے۔چنانچہ

حَضْرتِ سیِّدُنا عُرْوَہ بن زُبَیْر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں کہ مَیں بچپن میں اپنے والدِ گرامی حَضْرتِ سَیِّدُنازُبَیْر بن عوّامرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے شانوں پر لٹکے ہوئے بال پکڑکر کَمَر پرلٹک جایا کرتا۔(عمدۃ القاری، کتاب الخمس، باب برکۃ الغازی فی مالہالخ، ۱۰/۴۶۴از سیرتِ حَضْرتِ سیدنا زُبَیْر بن عوّام ، ص۱۷)اورآپرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکےبال آخر عمر تک بالکل سَفید نہ ہوئے۔( الطبقات الکبریٰ، رقم: ۳۲ الزُبَیْر بن العوّام، ج۳،ص۷۹، حَضْرتِ سیدنا زُبَیْر بن عوّام ، ص۱۷)