Book Name:Seerat e Sayyiduna Zubair bin awam

کتاب اِصْلاح المال، باب فضل المال،الحدیث:۹۷،ج۷،ص۴۲۴،بتغیر قلیل)

حواری کا لقب اور اس کی شہرت

       حَضْرتِ سَیِّدُناجابر بن عبدُاللہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ رحمتِ عالمیان، نبیِّ ذِیشان  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے غَزْوَۂ خَنْدَق کے موقَع پر اِرْشاد فرمایا:کون ہے کہ جو بَنِیْ قُرَیْظَه کی سرگرمیوں کی خبر لے کر آۓ؟ تو حَضْرتِ سَیِّدُنا زُبَیْر بن عَوّام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے عرض کی کہ مَیں۔ پھر آپ گھوڑے پر سُوَار ہو کر گئے اور  بَنِیْ قُرَیْظَهکی سرگرمیوں کی خبر لے کر آۓ۔ منقول ہے کہ نبیِّ اَکْرَم،رسولِمُحْتَشَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے یہ جملہ تین(3) بار اِرْشادفرمایا اور حَضْرتِ سَیِّدُنا زُبَیْربن عوّام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے تینوں بار ہی”لَبَّیـْک“کہا۔ تو پیارے آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اِرْشادفرمایا: ہر نبی کا ایک حَوَارِی (یعنیجاں نثاردوست)ہوتا ہے اور میرے حَوَارِی زُبَیْر ہیں۔ (تاریخِ دمشق،ج۱۸،ص۳۶۰) آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کا یہ لَقَب اتنا مَشْہُور ہوا کہ ایک بار حَضْرتِ سَیِّدُنا عَبْدُ اللہ بن عُمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا نے ایک شخص کو سُنا جو یہ کہہ رہا تھا : اَنَا اِبْنُ حَوَارِیِّ رَسُوْلِاللہِ ، یعنی میں جنابِ رَسُوْلُاللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کے حَوَارِی کا بیٹا ہوں تو حَضْرتِ عَبْدُاللہ بن عُمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا نے اِرْشاد فرمایا : ایسا تب ہے جب تم زُبَیْر(رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ) کے صاحِبزادے ہو،اور اگر ایسا نہیں ہے تو تم نے جُھوٹ بولا ہے۔ (تاریخِ دمشق، ۱۸/ ۳۷۵)

صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب!                                صلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

سیرت کی چند جھلکیاں

       میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو! شُجَاعَت وبَہَادُرِی کے ساتھ ساتھ حَضْرتِ سَیِّدُنا زُبَیْر بن عوّام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ بَہُت ہی عُمدہ اَخْلَاق کے مالک تھے۔ خَوْفِ خُدا سے سَرشَار، عشقِ مُصْطَفٰے  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی