Book Name:Seerat e Sayyiduna Zubair bin awam

علاقوں میں جاتے ہیں اوروہاں ضَروری سہولیات نہ ہونے کے سبب کافی مُشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ہم تو آسائش وسہولیات مُیسَّر ہونے کے باوُجُودبھی اپنے دوستوں، بھائیوں  اور دیگر رشتہ داروں کو نیکی کی دعوت دینے سے اس لیےکتراتے ہیں کہ کہیں وہ ہم سے خفا نہ ہوجائیں اورہمیں  تَلْخ جملے نہ بول دیں۔ یادرکھیے!اَمْرٌ بِالْمَعْرُوف ونَھْیٌ عَنِ الْمُنْکَر یعنی نیکی کی دعوت دینا اور بُرائی سے منع کرنا  وہ اہم کام ہے کہ جس کی تکمیل کےلیے انبیائےکرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اس دنیا میں تَشْرِیْف  لائے ۔ یہاں تک کہ ہمارے پیارے آقا ، مکی مَدَنی مُصْطَفٰے  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ بھی اس اہم کام کےلیے ہی اس دنیا میں تَشْرِیْف لاۓ۔ نیکی کی دعوت دینا اوراس کے بدلے میں ملنے والی تکالیف پر صَبْر کرنا،یہ دیگر انبیائے کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اور خود تاجدارِ رِسالت، شَہَنْشَاہِ نُبوّت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی سُنّتِ مبارکہ ہے۔ ذرا سوچئے! کہ پیارے آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اوران کے اَصْحَاب رِضْوَانُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن  نے دین کی تبلیغ کےلیے کیسی کیسی تکلیفیں اور مُشکلات برداشت کیں۔ ہمیں تو آج ان مُشکلات کے ہزارویں    حصّے کا بھی سامنا نہیں کرناپڑتا۔ ذرا سوچئے!سردیوں میں گرم پانی کا نہ مِلنا،مِعْیاری واش رُوم کا مُیسّر نہ ہونا،  دیہی علاقوں میں جانا، وہاں اپنا کھاناخُود بنانا، بَرتَن دھونا ان کے عِلاوہ دِیگر آسائشوں کا مُہیّا نہ ہونا،یہ ایسی مُشکلات نہیں جن  کی وجہ سے مدنی قافلوں میں سفرنہ کیا جائے۔اس لیے ہمیں چاہیے کہ نیکی کی دعوت دینے اور بُرائی سے مَنْع کرنے کےاَہَم کام کو سیکھنے کیلئے ہر مہینے میں کم اَزْ کم تین(3) دن عاشقانِ رسول کے ساتھ  مَدَنی قافلے میں سفرکا معمول بنالیں۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ ہمیں عمل کرنے کی توفیق عطا فرماۓ۔ اٰمِیْن بِجاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہُ تَعَالیٰ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

فَضْل کی بارشیں، رَحْمتیں نِعْمتیں             گر تمہیں چاہئیں، قافِلے میں چلو

                                                                          (وسائلِ بخشش، ص۶۷۶)