Book Name:Seerat e Sayyiduna Zubair bin awam

بنائی گئی کہ ایک مشکیزے میں ہوا بھری گئی اورآپ  رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُاس مشکیزے کے ذریعے تَیر کر آسانی سے دَریا کی دوسری طرف پہنچ گئے اور واپس اس حال میں لوٹے کہ خُوشی سے پُھولے نہ سما رہے تھےاورسب کویہ خُوشخبری دی کہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ  نے حَضْرتِ نَجَاشِیرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہکو فَتْح عطا فرمائی ہے۔ یہ سُن کر سب اس قَدر خُوش ہوئے گویا اس سے پہلے کبھی نہ ہوئے تھے۔

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اس کم سِن مُہَاجِرکی ایک خُصُوصیّت یہ بھی ہے کہ جب دوسری بار ہِجْرَت کاحکم ہوااورمُسلمانوں نے مَکَّهٔ مُکَرَّمَه (زَادَھَااللہُ شَرَفًاوَّتَعۡظِیۡمًا)کو خیرآباد کہہ کر مدینهٔ مُنَوَّرَہ(زَادَھَااللہُ شَرَفًاوَّتَعۡظِیۡمًا)کی مُقَدَّس سرزمین پر قدم رکھا تو سیِّدُنا زُبَیْر بِن عوّام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکے سِوا کوئی بھی صحابی،اپنے پورے خاندان کے ساتھ ہِجْرَت نہ کر سکا بلکہ اُن کے اہلِ خانہ فرداً فرداً مدینهٔ  مُنَوَّرَہ(زَادَھَااللہُ شَرَفًاوَّتَعۡظِیۡمًا)پہنچے۔ چنانچہ مروی ہے کہ حَضْرتِ سیِّدُنا زُبَیْر بِن عوّام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے سِوا کسی صحابی نے اپنی والِدَہ کے ساتھ ہجرت نہ کی۔ (حضرت سَیِّدُنا زبیر بن عوّام ،ص:29)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                 صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو!دیکھا آپ نے کہ صحابَۂ کرام رِضْوَانُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن  نے دینِ اسلام کی سَربُلَندی کے لیے کیسی کیسی قُربانیاں دیں؟ اپنا مال، اَولاد، کاروبار، رِشتہ دار یہاں تک کہ اپناوَطن تک چھوڑا، صِرف اس لیے کہ دینِ اسلام کا پرچم بُلَند رہے۔ اس کے بر عکس ہم ہیں کہ آج  نیکی کی دعوت کے لیے تھوڑی سی تکلیف بھی برداشت نہیں کر پاتے۔ ایک تعداد ہے کہ جنہیں شیطان اپنے جال میں پھنسا کر طرح طرح کے وَسْوَسوں کا شکار کردیتاہے اوروہ  مَدَنی قافلوں میں سفر سے محروم رہ جاتے ہیں۔کبھی یہ وَسْوَسہ  دلاتاہے کہ آج کل سردی بہت زیادہ ہے۔کبھی یہ کہنا  کہ قافلے دیہی