Book Name:Karamat e Imam Hussain Aur Yazeed ka Anjam e Bad

ایک عجیب نِشانی تھے۔ ۱۵، الکہف:۹)

 اُس وَقْت اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  نے سرِمُبارَک کو گویائی دی، بزبانِ فصیح فرمایا:

اَعْجَبُ مِنْ اَصْحٰبِ الْکَھْفِ قَتْلِیْ وَحَمْلِیْ۔

اَصْحابِ کَہَفْ کے واقِعَہ سے میرا قَتْل اور میرے سر کولیے پھرنا عجیب تَرہے۔(فیض القدیر شرح الجامع الصغیر، باب حرف الہمزۃ، ج۱، ص۲۶۵)

صَدْرُالْافاضل مولانا سَیِّد نعیمُ الدّین  مُرادآبادی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْہَادِی فرماتے ہیں: دَرْ حقیقت بات یہی ہے کیونکہ اَصْحابِ کَہَفْ پر کافروں نے ظُلْم کیا تھا اور حضرت امام (حسین )رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ   کو اُن کے ناناکی اُمَّتْ نے مہمان بنا کر بُلایا، پھر بے وَفائی سے پانی تک بَنْد کردیا ،آل و اَصْحاب کو حضرت امام(حُسین ) رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ   کے سامنے شَہِیْد کیا،پھر خود حضرت امام رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ   کو شَہِیْد کیا، اَہْلِ بیت عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان  کو اَسیْر (قید) کیا، سر مُبارَک شَہر شَہر پھرایا۔ اَصْحابِ کَہَف سالہاسال کی طویْل خَواب کے بعد بولے، یہ ضَرور عجیب ہے مگر سر مُبارَک کا تَن سے جُدا ہونے کے بعد کلام فرمانا اِس سے عجیب تَرْ ہے۔

سرِ انور کی کرامت سے راہب کا قبولِ اسلام

(سرمبارک کو لیے پھرنے والے قافلے کے بارے میں )منقول ہے کہ ایک منزل میں جب اُس قافلہ نے قِیام کیا وہاں ایک دَیْر (  گِرجا گھر)تھا۔ دَیْر کے راہِبْ نے ان لوگوں کو اَسّی ہزار درہم دے کر سرِمُبارک کو ایک شَب اپنے پاس رکھا۔ غُسْل دیا، عطر لگایا، اَدَب و تعظیم کے ساتھ تمام شَب زِیارَت کرتااور روتا رہا اور رَحمتِ الٰہی عَزَّ  وَجَلَّ