Book Name:Karamat e Imam Hussain Aur Yazeed ka Anjam e Bad

کے جواَنْوار سرمُبارَک پر نازل ہورہے تھے ان کا مُشاہَدہ کرتارہا حتّٰی کہ یہی اس کے اسلام کا باعِث ہو ا۔اَشْقِیا (بدبختوں ) نے جب دَراہِم تقسیم کرنے کے لیے تھیلیوں کو کھولا تو دیکھا سب میں ٹِھْیکرِیاں بَھری ہوئیں ہیں اور ان کے ایک طَرَف لکھا ہے: وَ لَا تَحْسَبَنَّ اللّٰهَ غَافِلًا عَمَّا یَعْمَلُ الظّٰلِمُوْنَ۬ؕ -

ترجَمۂ کنز الایمان:اور ہرگزاللہ کو بے خبر نہ جاننا ظالموں کے کام سے۔(پ۱۳،ابراہیم:۴۲)

اوردوسری طَرَفْ یہ آیَت لکھی ہوئی ہے: وَ سَیَعْلَمُ الَّذِیْنَ ظَلَمُوْۤا اَیَّ مُنْقَلَبٍ یَّنْقَلِبُوْنَ۠(۲۲۷)ترجَمۂ کنزالایمان:اور اب جانا چاہتے ہیں ظالم کہ کس کَروَٹ پر پلٹا کھائیں گے۔۱۹، الشعراء:۲۲۷)(الصواعق المحرقۃ، الباب الحادی عشر فی فضائل اہل البیت...الخ، الفصل الثالث، ص۱۹۹)

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو!دیکھا  آپ نے کہ ا س کرامت میں یزیدیوں کیلئے کیسا درسِ عبرت تھا کہ  جس مال و دولت   کی مَحَبَّت میں اُنہوں نے  آلِ رسول پرظُلم و سِتم کے پہاڑ تو ڑے ، انہیں تکالیف  اور اَذِیتیں پہنچائیں ، گُلشنِ اہلبیت  کے حَسین وخُوشنما پھولوں کو  کربلا کی تپتی ریت پر تڑپایا، وہی مال جب ان کے پاس آیا بھی تو مٹی کی ٹھیکریاں بن کر۔ مگر افسوس کہ وہ بَدبَخْت اپنی شَقاوت کے سبب اس سے بھی عبرت پکڑنے میں ناکام رہے۔یا د رکھیے! مال و دولت اور  دُنیا کی مَحَبَّت انسا ن کواندھا کر دیتی ہے۔مال کی حرص ولالچ ایسی بلا ہے کہ انسان اس کے سبب طرح طرح کی بداخلاقیوں بڑی بڑی برائیوں میں گرفتار ہوجاتا ہے۔مال و دولت کی ہَوس  و طَمَع (لالچ)درحقیقت بہت