Book Name:Karamat e Imam Hussain Aur Yazeed ka Anjam e Bad

تَرسے حُسین آب کو میں جوکہوں تو بے ادب

لَمْس ِ لبِ حسین کو ترسا ہے آب ریت پر

جانِ بتول کے سوا کوئی نہیں کھِلاسکا

قطرۂ آب کے بغیر اتنے گُلاب ریت پر

صَلُّوا عَلَی الْحَبیب!              صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!صحابہ و اَوْلِیاءُاللہکی ذات سے ان کی زِندگی میں تو کرامات کا صُدور ہوتا ہی ہے  بعض اوقات ان کے وصال کے بعد بھی اللہعَزَّ  وَجَلَّ ان کی عقیدت ومحبت کو لوگوں کے دلوں میں بسانے کیلئے  ایسے  خلافِ  عادت  کام ظاہر فرماتا ہے کہ عقلِ انسانی دَنگ رہ جاتی ہے ۔امامِ عالی مقام حضرت سَیِّدُناامام حُسین رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ  کی شہادت کے بعد بھی آپ کی ذات ِ مُبارکہ سے  کئی کرامات صادر ہوئیں ۔چنانچہ

نیزہ پر سرِ اقدس کا کلام کرنا

حضرت سَیِّدُنا مِنْہال بن عَمۡرۡو رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں: واللہ!میں نے بَچَشْمِ خود دیکھا کہ جب امام حُسین رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ  کے سرِ مُبارک کو لوگ نیزے پر لئے جارہےتھے اُس وَقْت میں دَمِشۡقۡ میں تھا،سرِمُبارک کے سامنے ایک شَخص سُوْرَۂ کَہَف پَڑھ رہا تھا جب وہ اِس آیت پرپہنچا:

اَمْ حَسِبْتَ اَنَّ اَصْحٰبَ الْكَهْفِ وَ الرَّقِیْمِۙ-كَانُوْا مِنْ اٰیٰتِنَا عَجَبًا(۹)

ترجَمۂ کنز الایمان:کیا تمہیں معلوم ہوا کہ پَہاڑ کی کھوہ اور جَنگل کے کنارے والے ہماری