Book Name:Karamat e Imam Hussain Aur Yazeed ka Anjam e Bad

صَلُّوا عَلَی الْحَبیب!              صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!امامِ عالی مقام امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ   کی شَہادَتْ کوئی مَعْمُوْلی بات نہ تھی،یہ نواسۂ رسول صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم،دِلْبَنْدِ فاطمہ، جگرگوشَۂ مُرتَضی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُم کی شَہادت تھی۔آپ اورآپ کے اہلِ بَیْترَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُم اَجْمَعِیْن نے صَبْر ورِضا کا وہ اِمتحان دیا جو دُنْیا کوحیرت میں ڈالتاہے۔ راہِ حَق میں و ہ مصیبتیں اُٹھائیں جِن کے تَصَوُّرسے ہی دِل کانْپ جاتاہے۔یہ ایسی شہادت ہے کہ اس نے  انسان تو انسان بلکہ زمین وآسمان  کوبھی غمگین کردیا ،چنانچہ

 حضرتِ سَیِّدُنا ابنِ سیرین رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں کہ آسمان دو آدمیوں کی شہادت پر رویاہے پہلی بارحضرت ِ سَیِّدُنا یحی ٰ بن زَکَریا عَلٰی نَبِیِّنَاوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی شہادت  پر اور دوسری بارامام ِ عالی مقام سَیِّدُنا امام حُسین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ  کی شہادت پر۔ (تاریخِ دمشق،ج۱۴،ص ۲۲۵)آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ  کی شہادت کے بعد6ماہ تک آسمان پر سُرخی چھائی رہی اور جب بھی آسمان کی طرف نگاہ جاتی تو یوں محسوس ہوتا جیسےخون آلود ہو۔ (تاریخِ دمشق،ج۱۴ ص ۲۲۷) اس دن آسمان پر سیاہی چھا گئی اوردن میں  تارے نظر آنے لگے اور لال  ریت کی بارش ہونےلگی اور زمین سے جب کوئی پتھر اُٹھا یا جاتا تو اسکے نیچے سےخُون نکلتا۔(تاریخ ِ دمشق، ج۱۴،ص۲۲۶)

آیا نہ ہو گا اس طَرح حُسن وشَباب ریت پر

گلشنِ فاطمہ کے تھے سارے گُلاب ریت پر