Book Name:Fazail e Hasnain Karimain

       میٹھے میٹھے اسلامی بھا ئیو!ہمارے مُعاشرے میں جو شَخصِیَّت جس قَدربلند مرتبے کی حامل ہوتی ہے وہ عاجِزی  واِنکساری اور مِلَنۡساری جیسی عظیم صِفات  سے عُموماً عاری ہوتی ہے۔مگر قربان جائیے !حضرا تِ حَسنینِ کریمین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہما کے کہ دونوں شہزادوں میں یہ صِفات بھی بَدرَجَہ اَتَمّ موجود تھیں۔آج اگر کوئی اِس فانی دنیا کے کسی مَنۡصَب پر فائز ہوجائے یا  اُسے کوئی بڑا عُہدہ مل جاۓ تواُس کے اُٹھنے بیٹھنے، چلنے پھرنے کا انداز بدل جاتا ہے ،وہ غریبوں مُحتاجوں سے ملنا،اُن کے دُکھ سُکھ  میں ساتھ دینا تو دُور کی بات اُنہیں دیکھنا تک پسند نہیں کرتے۔ایسے لوگوں کو حضراتِ حَسنینِ کریمین   رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُما  کی سیرت پر عمل کرنا چاہیے۔

حضرت سیّدُنا امامِ حُسین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہایک مرتبہ تشریف لے جا رہے تھے کہ راستے میں چند غریب لوگ کھانا کھا رہے تھےاُنہوں نے جب آپ کو دیکھا تو دوڑتے ہوۓ آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کی خدمت میں حاضر ہوۓ اور عرض کیا کہ حُضُور آئیے اور ہمارے ساتھ کھانا تناول فرمائیے ۔ آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ اُسی وقت اُن  غُرَباء کے حَلۡقہ میں جا بیٹھے اور اُن کے ساتھ کھانا تَناوُل فرمایا۔اور فرمایا کہ مجھے کھانے کی حاجت تونہیں تھی لیکن تمہاری خوشی کی خاطر چند لقُمۡے کھالیتا ہوں۔(تاریخ دمشق،ج۱۴،ص۱۸۱)