آج عُزیر نے پہلا روزہ رکھا تھا ، سب رشتے دار اور مہمان باتوں میں مصروف تھے ، لیکن! عُزیر خاموش بیٹھا دروازے کو گھورے جا رہا تھا
اس نے پیچھے مڑ کردیکھا تو اس کا کلاس فیلو فراز بھاگتاہوا آوازیں لگاتااس کی طرف آرہا تھا۔
ملزم کو حاضر کیا جائے، حسّان نے یہ آواز سُنی اور پھر دو آدمی اسے پکڑ کر ایک کمرے میں لے گئے، حسان کمرہ دیکھ کر حیران ہوگیا
امّی! امّی! مجھے موبائل فون دیں نا!!! تصویریں دیکھنی ہیں۔
خیریت تو ہے! کیا ایمرجنسی لگی ہوئی ہے جو کتابوں پہ کتابیں تلاش کئےجا رہے ہو؟ اپنے چھوٹے بھائی حامد سے قاسم نے پوچھتے ہوئے کہا جب وہ پریشانی میں کتابوں کی فہرست (Index) دیکھے جارہا تھا۔
ارے بیٹا! صبح توآپ کے پاپا نے آپ کو پاکٹ منی دی تھی ، آپ پھر پیسے مانگ رہے ہو؟
(1)میں بڑی ہوکر عالمہ اور جامعہ کی ٹیچر بنناچاہتی ہوں۔ (عائشہ عمیر ، کراچی)
دادی جان نے آواز دی : ’’ کب سے نہائے جارہے ہو ، کتنا نہاؤ گے؟ اب بس بھی کرو! ‘‘