Book Name:Allah Walon Ki Batain Jild 1
کی مخلوق پر اس کی حجتیں ہیں ۔ اللہعَزَّوَجَلَّنے اپنی محبت کے نورِ ساطع ( چمکتے نور ) کا لباس انہیں پہنایا ۔ نیز ان کے لئے ہدایت کے عَلَم بلند فرمائے ۔ اپنی چاہت کے لئے انہیں بہادرو ں کے مقام پر کھڑا کیا اور اپنی مخالفت سے بچنے کے لئے انہیں صبر عطا فرمایا ۔ اپنے مراقبے کے ساتھ ان کے جسموں کو پاک کیا ۔ اچھائی کر نے والوں کے ساتھ انہیں اچھا کیا ۔ انہیں اپنی محبت کے بنے ہوئے حلے پہنائے اور ان کے سرو ں پر اپنی مسرت کے تاج سجائے پھران کے دلوں میں غیب کے خزانے ودیعت فرمائے ۔ وہاللہ عَزَّوَجَلَّسے ملنے کے لئے ہر دم بے تاب ہیں ۔ ان کے رنج وغم کا محور وہی ہے اور ان کی آنکھیں اسے غیب سے دیکھتی ہیں ۔ اللہ عَزَّوَجَلَّنے انہیں اپنے قرب سے اپنی ذات کے مشاہدہ کے دروازے پر ٹھہرایا ۔ انہیں اہل معرفت کے اطبا کے منصب پر فائزفرمایا ۔ ‘‘
پھر فرمایا : ’’ اگر میرے غم میں مبتلا کوئی بیمار تمہارے پاس آئے تو اس کو دوا دو ۔ میرے فراق کا مریض آئے تو اس کا علاج کرو ۔ مجھ سے ڈرنے والا آئے تو اسے امن کی امیددلاؤ ۔ کوئی مجھ سے بے خوف آئے تو اسے میری ذات سے ڈراؤ ۔ کوئی میرے وصال کاخواہش مند آئے تو اسے مبارَک با ددو ۔ کوئی مجھ سے بچھڑا ہوا آئے تو اسے میری طرف لوٹادو ۔ کوئی میری راہ میں لڑنے سے بزدلی دکھانے والا آئے تو اسے بہادر و دلیر بنادو ۔ کوئی میرے فضل وکرم سے مایوس آے تو اسے میرا وعدہ یاد دلاؤ ۔ کوئی میرے احسان کا امیدوار آئے تو اسے خو شخبری سناؤ ۔ کوئی میرے ساتھ حسن ظن رکھے تو اس کا دل بڑھا ؤ ۔ مجھ سے محبت کرنے والا آئے تو اسے میری محبت پر مزید اُ کساؤ ۔ کوئی میری تعظیم کرنے والا آئے تو اس کی تعظیم کرو ۔ کوئی میری راہ کا متلاشی آئے تو اس کی میری طرف رہنمائی کرو ۔ کوئی نیکی کے بعدبرائی کرنے والاآئے تواسے عتاب کرو ۔ جو شخص میرے لئے تم سے ملاقات کا خواہش مند ہو تو اس سے ملاقات کرو ۔ جو تم سے غائب ہو اس کی خبر گیری کرو ۔ جو تم سے زیادتی کرے اسے برداشت کرو ۔ جو تمہاری حق تلفی کرے اسے معاف کردو ۔ جو غلطی کر بیٹھے اسے نصیحت کرو ۔ میرے دوستو ں میں سے جو بیمار ہو اس کی عیادت کرو ۔ جو غمزدہ ہو ا سے خوشخبری سناؤ اور اگر کوئی مظلوم تم سے پناہ مانگے تو اسے پناہ عطا کرو ۔
اے میرے اولیا ! میں تمہارے لیے ہی کسی پر عتاب کرتااورتمہیں ہی محبوب رکھتاہوں ۔ تم سے اطاعت طلب کرتا اور تمہارے لئے ہی دوسروں کو منتخب کرتا ہوں ۔ تم سے اپنی ( یعنی دین کی ) خدمت چاہتا ا ور تمہیں اپنے لئے خاص کرتا ہوں کیونکہ میں سر کشوں سے خدمت لینا پسند نہیں کرتا، نہ تکبرکرنے والوں سے ملاقات کو پسندکرتا ہوں ، نہ ہی ( حق وباطل کو ) خلطملط کرنے والوں سے تعلُّق رکھنا چاہتاہوں ، نہ دھوکا دہی کرنے والوں سے کلام کرنا، نہ ہی غرور کرنے والوں سے قرب رکھناچاہتا ہوں ، نہ باطل لوگو ں کی ہم نشینی اورنہ ہی شر پسندو ں سے تعلُّق رکھناچاہتا ہوں ۔
اے میرے اولیا ! میرے پاس تمہارے لئے بہترین بدلہ ہے ۔ میری عطا تمہارے لئے عمدہ ترین عطا ہوگی ۔ میرا خرچ تمہارے لئے افضل ترین خرچ ہوگا ۔ میرا فَضل تم پرسب سے زیادہ ہوگا ۔ میرا معا ملہ تمہارے لئے پورا پورا ہوگااور میرامطالبہ تمہارے لئے شدید ترین ہوگا ۔ میں دلوں کا انتخاب کرنے والا ، تمام غیبوں کوجاننے والا ، تمام حرکات کو دیکھنے والا ، تمام لمحات کو مُلَا حَظَہ فرمانے والا، دلوں کودیکھنے والا اور میدانِ فکر سے باخبر ہوں پس تم میری طرف بلانے والے بن جاؤ ! میرے سوا کوئی بھی بادشاہ تمہارے لئے گھبراہٹ کا با عث نہ بنے ۔ لہٰذا جو تم سے دشمنی رکھے گا میں اس سے عداوت رکھوں گا ۔ جو تم سے دوستی رکھے گا میں اسے دو ست رکھوں گا ۔ جوتمہیں تکلیف دے گا میں اسے ہلاک کر دوں گا ۔ جو تمہارے ساتھ اچھا سلوک کرے گا میں اسے اس کا صلہ عطا کروں گا اور جو تمہیں چھوڑ دے گا میں اسے محتاج کردو ں گا ۔ ‘‘ ( [1] )
اَحکاماتِ الٰہی کی پابندی :
( ۹ ) … اولیائے کرام رَحِمَہُمُ اللہ السَّلَام اللہ عَزَّوَجَلَّ کی ذات اور اس کی محبت میں مستغرق رہتے اور اس کے حکم کی پابندی کرتے ہیں ۔
( 23 ) … اُم المؤمنین حضرت سیِّدَتُناعائشہ صدیقہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہَاسے مروی ہے کہاللہ عَزَّوَجَلَّ کے مَحبوب، دانائے غُیوب، مُنَزَّہ ٌعَنِ الْعُیوب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے ارشاد فرمایا : حضرت موسیٰ ( عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام ) نے اللہ عَزَّوَجَلَّ کی بارگاہ میں عرض کی : ’’ اے میرے رب عَزَّوَجَلَّ ! مخلوق میں تیرے نزدیک سب سے زیادہ عزت والا کون ہے ؟ ‘ ‘اللہ عَزَّوَجَلَّ نے ارشاد فرمایا : ’’ وہ شخص جو میری رضا حاصل کرنے کے لئے اس طر ح تیزی کرتا ہے جس طرح گِدھ اپنی خواہش کی طر ف تیزی کرتا ہے ۔ جو میرے نیک بندو ں سے اس طرح محبت کرتاہے جس طرح بچہ لوگو ں سے محبت کرتاہے اور وہ جو میرے اَحکامات کی خِلاف ورزی پر اس طرح غضبناک ہوتا ہے جس طر ح چیتا اپنے لئے غضبناک ہوتا ہے کہ جب چیتا غصہ میں آتا ہے تو وہ لوگوں کے قلیل و کثیر ہونے کی پرواہ نہیں کرتا ۔ ‘‘ ( [2] )
( 24 ) … حضرت سیِّدُناذوالنون مصری رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہفرماتے ہیں : بے شک اللہ عَزَّوَجَلَّکی مخلوق میں بعض اس کے بر گز یدہ اور نیک بندے ہیں ۔ پوچھا گیا : ’’ اے ابو فیض رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہ ! ان کی علامت کیا ہے ؟ ‘‘ فرمایا : ’’ جب بندہ راحت کو ترک کر کے طاعت وعبادت میں بھر پور کوشش کرے اور قدرو منزلت کے نہ ہونے کو پسند کرے ۔ پھر آپ رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہنے یہ اشعار پڑھے:
مَنَعَ الْقُرْاٰنُ بِوَعْـدِ ہٖ وَوَعِـیْدِ ہٖ مَقِیْلُ الْعُیُوْنِ بِلَیْلِھَا اَنْ تَھْجَعَا
فَھِمُوْا عَنِ الْمَلِکِ الْکَرِیْمِ کَلَا مَہٗ فَھْمًا تَذِلُّ لَہٗ الرِّ قَابُ وَتَخْضَعَا
ترجمہ: ( ۱ ) … قرآن نے اپنے وعدہ ووعید کے ساتھ ہر برائی سے روک دیا ۔ رات کو آنکھوں کی نیند غائب ہوگئی ۔
( ۲ ) … انہوں نے کریم بادشاہ کے کلام کو اس طرح سمجھا کہ اس کے آگے ان کی گردنیں جھک گئیں ۔
حاضرین میں سے کسی نے عرض کی : ’’ اے ابو فیض رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہ ! اللہ عَزَّوَجَلَّآپ پر رحم فرمائے ! یہ کون لوگ ہیں ؟ ‘‘ آپ رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہنے فرمایا: ’’ تجھ پر