Book Name:Gunaho ke Azabat Hissa 1
حلقوں میں یاد کروائی جانے والی دُعا
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
ترجمہ: اللہ پاک کے نام سے شروع جو بہت مہربان رَحْمت والا ۔
سرکارِ مدینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا فرمانِ عالی شان ہے : جو بغیر بِسْمِ اللہ پڑھے تیل لگائے تو اُس کے ساتھ 70 شیطان تیل لگاتے ہیں ۔ ( [1] )
٭ …٭ …٭ …٭ …٭ …٭
فرمانِ مصطفے ٰ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم: اے لوگو! بے شک بروزِ قیامت اس کی دَہشتوں ( یعنی گھبراہٹوں )اور حِسَاب کتاب سے جلد نجات پانے والا شَخْص وہ ہوگا جس نے تم میں سے مجھ پر دُنیا کے اندر بکثرت دُرود شریف پڑھے ہوں گے ۔( [2] )
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
( 16 )...یَمِیْنِ غَمُوْس ( جھوٹی قسم )
یَمِیْنِ غَمُوْس ( جھوٹی قسم ) کی تَعْرِیْف
کسی گزرے ہوئے یا مَوْجُودہ مُعَامَلے پر جان بوجھ کر جھوٹی قسم کھائے تو اسے یَمِیْنِ غَمُوْس کہیں گے ۔( [3] )
یَمِیْنِ غَمُوْس ( جھوٹی قَسَم ) کی مِثَالیں
٭ کسی نے قَسَم کھائی: ”اللہ پاک کی قَسَم! زید گھر پر ہے “ اور وہ جانتا ہے کہ حقیقت میں زید گھر پر نہیں ہے تو یہ قَسَم غَمُوْس ( یعنی جھوٹی قَسَم ) کہلائے گی ۔ ( [4] ) ٭ اسی طرح اگر کسی نے قَسَم کھائی: ”اللہ پاک کی قسم! زید نے یہ کام نہیں کیا ہے اور وہ جانتا ہے کہ حقیقت میں زید نے یہ کام کیا ہے تو یہ بھی جھوٹی قَسَم ہے ۔
” یَمِیْنِ غَمُوْس ( جھوٹی قَسَم )“ کے مُتَعَلِّق مختلف اَحْکَام
( 1 ): جھوٹی قَسَم کھانا حرام اور جہنّم میں لے جانے والا کام ہے ۔ ( [5] ) ( 2 ): جس نے جھوٹی قسم کھائی وہ سَخْت گنہگار ہوا، اس پر توبہ واِسْتِغفار فَرْض ہے مگر کفّارہ لازِم نہیں ۔( [6] ) اعلیٰ حضرت، امامِ اہلسنت مولانا شاہ احمد رضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن فرماتے ہیں: اس ( یعنی جھوٹی قسم ) کا کوئی کفّارہ نہیں اس کی سزا یہ ہے کہ جہنّم کے کھولتے دریا میں غَوْطے دیا جائے گا ۔( [7] )
آیتِ مُبَارَکہ
لَا یُؤَاخِذُكُمُ اللّٰهُ بِاللَّغْوِ فِیْۤ اَیْمَانِكُمْ وَ لٰكِنْ یُّؤَاخِذُكُمْ بِمَا عَقَّدْتُّمُ الْاَیْمَانَۚ- ( پ٧،المائده: ٨٩ )
ترجمهٔ کنزالايمان: اللہ تمہیں نہیں پکڑتا تمہاری غَلَط فہمی کی قسموں پر ہاں ان قسموں پر گِرِفْت فرماتا ہے جنہیں تم نے مضبوط کیا ۔
[1] عمل اليوم والليلة لابن سنى ، ص١١٦ ، حديث: ١٧٤ ومدنی پنج سورہ ، ص۲۱۵.
[2] مسند الفردوس ، ٥ / ٢٧٧ ، الحديث: ٨١٧٥.
[3] فتاوى الهنديه ، كتاب الاَيمان ، الباب الاول فى تفسيرها الخ ، ٢ / ٥٨ ، بتغير قليل.
[4] نیکی کی دعوت ، ص۱۶۲.
[5] تبيين الحقائق ، كتاب الايمان ، ٣ / ١٠٨.
[6] بہارِ شریعت ، حصہ نہم ، قسم کا بیان ، ۲ / ۲۹۹ ، بتغیر قلیل وفتاوى هندية ، كتاب الاَيمان ، الباب الاول فى تفسيرها الخ ، ٢ / ٥٨.
[7] فتاویٰ رضویہ ، ۱۳ / ۶۱۱.