Book Name:Faizan e Khwaja Ghareeb Nawaz
ہرولی کی گردن پرہے۔ تواس وقت خواجہ غریب نواز سَیِّدُنامُعینُ الدّین چشتی اجمیری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی اپنی جوانی کے دنوں میں ملک خُراسان میں واقع ایک پہاڑی کےدامن میں عبادت کیاکرتے تھے، جب آپ نے یہ فرمانِ عالی سُنا تو اپنا سرجھکالیا اورفرمایا:”بَلْ قَدَمَاکَ عَلٰی رَاْسِیْ وَعَیْنِیْ“بلکہ آپ کے قدم میرے سراور آنکھوں پر ہیں۔ ([1])
ایک بارخواجہ غریب نواز رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ مکہ مکرمہ کی نوربار فضاؤں میں مُراقبہ کر رہے تھے کہ ہاتفِ غیب سے آواز آئى: مانگ کىا مانگتاہے؟ ہم تجھ سے بہت خوش ہىں، جو طلب کرے گا پائے گا۔ عرض کى:یا الٰہی عَزَّ وَجَلَّ !میرے تمام مُریدوں کو بخش دے۔جواب آیا: بخش دیا۔عرض کی: مولیٰ !جب تک مىرے تمام مُرىدجنَّت میں نہ چلے جائىں میں جنَّت میں قدم نہ رکھوں گا۔ ([2])
سُلطانُ الہندحضرت سَیِّدُنا خواجہ غریب نواز رَحْمَۃُ اللہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے اپنی زندگی کے تقریباً ۸۱برس راہ خدا عَزَّ وَجَلَّ میں علم دین حاصل کرنے اور مخلوق کو راہِ راست پر لانے کے لئے بسر کر دئیے بلکہ کئی کتابیں بھی تحریر فرمائیں ان میں سے چند کتابوں کے نام یہ ہیں۔
1- انىسُ الارواح (پىرو مُرشدخواجہ عثمان ہارونی کے ملفوظات)
2- کشف الاسرار ( تصوف کے مدنی پھولوں کا گلدستہ)
3- گنج الاسرار (سُلطان شمسُ الدّىن التمش کى تعلىم و تلقىن کےلىےلکھی)
4- رسالہ آفاق وانفس (تصوف کے نکات پرمشتمل)
5- رسالہ تصوُّف منظوم
6- حدىث ُالمعارف
7- رسالہ موجودىہ ([3])
سُلطانُ الہند، خواجہ غریب نوازرَحْمَۃُ اللہ ِتَعَالٰی عَلَیْہکی بارگاہ میں عقیدت مندوں اورمُریدوں کا ہر وقت ہجوم رہتاجن کی ظاہری و باطنی اصلاح کے لیے ملفوظات کا سلسلہ جاری و ساری رہتا۔ زبانِ حقِ ترجمان سے جو الفاظ نکلتے اسے آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے خلىفۂ اکبر و سجّادہ نشىن حضرت خواجہ قُطبُ الدّىن بختىار کاکى عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْکَافِی فوراً لکھ لیا کرتے ۔ یوں حضرت خواجہ قُطبُ الدّین بختیار کاکی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْکَافِینے اپنے پیرو مُرشد کے ملفوظات پر مشتمل اىک کتاب ترتىب دى جس کا نام ’’دلىلُ العارفىن“ رکھا۔ اس گلشنِ اجمیری سے چندمہکتے پھول ملاحظہ کیجئے ۔
1- جو بندہ رات کو باطہارت سوتا ہے، تو فرشتے گواہ رہتے ہیں اور صبح اللہ عَزَّوَجَلَّ سے عرض کرتے ہیں اے اللہ عَزَّ وَجَلَّ !اسے بخش دےیہ با طہارت سوىا تھا۔ ([4])
2- نماز اىک راز کی بات ہے جو بندہ اپنے پروردگار سے کہتا ہے، چنانچہ حدىث پاک مىں آىا ہے۔اِنَّ الْمُصَلِّى یُنَاجِیْ رَبَّه ([5]) یعنی نماز پڑھنے والا اپنے