Book Name:Maan ke Dua ka Asar

ایسی بات زبان سے نہ نکالنا جس سے یہ سمجھا جائے کہ اُن کی طرف سے طبیعت پرکچھ گِرانی(بوجھ) ہے۔نہ اُنہیں جِھڑکنا نہ تیز آواز سے بات کرنا بلکہ کمالِ حُسْنِ اَدب(نہایت اچھے ادب)کے ساتھ ماں باپ سے اِس طرح کلام کر جیسے غُلام و خادِم(اپنے)آقا سے کرتا ہے۔اُن سے نَرمی و تَواضُع سے پیش آ ،اور اُن کے ساتھ تھکے وَقْت میں شَفقت و مَحَبَّت کا برتاؤ کر کہ اُنہوں نے تیری مجبوری کے وَقْت تجھے مَحَبَّت سے پَروَرِش کیا تھا اور جو چیز اُنہیں دَرکار ہو وہ اُن پر خَرْچ کرنے میں دَرَیغ(بُخل)نہ کر۔مُدَّعا (مطلب)یہ ہے کہ دنیا میں بہتر سُلُوک اور خدمت میں کتنا بھی مُبالَغَہ کیا جائے لیکن والِدَین کے اِحسان کا حق ادا نہیں ہوسکتا۔اِس لئے بندے کو چاہئے کہ بارگاہِ اِلٰہی میں اُن پر فَضْل و رَحمت فرمانے کی دُعا کرے اور عَرض کرے کہ یاربّ !میری خدمتیں اُن کے اِحسان کی جَزا (بدلہ)نہیں ہو سکتیں تُو اُن پر کرم کرکہ اُن کے اِحسان کا بدلہ ہو ۔

پارہ1سُوْرَۂ بَقَرَہ کی آیت نمبر83 کے تحت فرماتے ہیں:والِدَین کے ساتھ اِحسان کے طریقے جو مَرْوِی ہیں وہ یہ ہیں کہ(1)تَہِ دل(یعنی سچّے دل)سے اُن کے ساتھ مَحَبَّت رکھے(2)رَفتار و گُفتَار میں نِشَسْت و بَرخَاسْت(اُٹھنے بیٹھنے)میں اَدب لازِم جانے(3)اُن کی شان میں تعظیم کے لفظ کہے،(4)اُن کو راضِی کرنے کی سَعی(کوشِش)کرتا رہے،(5)اپنے نَفیس(عمدہ) مال کو اُن سے نہ بچائے،(6)اُن کے مَرنے کے بعد اُن کی وَصِیَّتیں جاری کرے(یعنی اُن کی وصیتوں پر عمل کرے)،(7)اُن کے لئے فاتِحہ،صَدَقات،تلاوتِ قرآن سے اِیصالِ ثَواب کرے،(8)اللہ کریم سے اُن کی مَغْفِرَت کی دُعا کرے،(9)ہفتہ وار اُن کی قَبْر کی زِیارت کرے،(10)والِدَین کے ساتھ بھلائی کرنے میں یہ بھی داخِل ہے کہ اگر وہ گناہوں کے عادِی ہوں یا کسی بدمذہبی میں گرفتار ہوں تو اُن کو بڑی نرمی کے ساتھ اِصلاح و تَقْویٰ اور عقیدۂ حَقَّہ(دُرُست عقائد)کی طرف لانے کی کوشِش کرے۔اَلْغَرَض اگر ساری زِندگی