Book Name:Maan ke Dua ka Asar

ڈپٹ کریں،ماریں یابیزار ہوکر گھر سے نکال دیں تو اُسے چاہئے کہ وہ ماں باپ کو قُصوروار ٹھہرانے کے بجائے اپنے ضمیر کو یُوں مَلامت کرے کہ اِس میں میری اپنی ہی غَلَطی ہوگی۔اگر میں اُنہیں راضِی رکھتا اوراُن کا غلام بن جاتا تو آج مجھے یہ دن دیکھنا نہ پڑتا کیونکہ والِدَین تو اَولاد پر بہت زیادہ مہربان ہوتے ہیں،بَھلا وہ کیوں میرے ساتھ اِس طرح کا سُلوک کریں گے۔لہٰذا وہ لوگ جن کے والِدَین زندہ ہیں وہ سوچیں کہ کیا ہم اپنے والِدَین کے حُقوق پُورے کرتے ہیں؟کیا ہمارے  والِدَین ہم سے راضِی ہیں،کیا ہم اُن سے نرم انداز میں گفتگو کرتے ہیں؟کیا ہم اُن کا ہر جائز حکم مانتے ہیں،کیا ہم اُن سے لڑتے جھگڑتے تو نہیں؟کیا ہم اُن کے آگے زبان درازی تو نہیں کرتے؟ کیا ہم اُن کی خدمت کو بوجھ تو نہیں سمجھتے؟کیا اُن کے کام کرتے وقت ہماری پیشانی پر بَل تو نہیں آتے ؟کیا اُن کی ڈانٹ پڑنے پر اُنہیں آنکھیں تو نہیں دِکھاتے؟،کیا اُن کے خرچہ مانگنے پر ہم حِیلے بہانے تو نہیں کرتے؟کیاہمیں دیکھ کر ہماری والِدہ کی آنکھوں کو ٹھنڈک نصیب ہوتی ہے؟کیا ہم اپنی ماں کا ادب و اِحْتِرام بجالاتے ہیں؟کیا ہم اپنی ماں سے دعاؤں کی درخواست کرتے ہیں؟۔

یاد رکھئے!ماں کی دعا بہت جلد قَبُولِیَّت کی مِعْرَاج کو پہنچ جاتی ہے جیسا کہ نبیِّ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ نے اِرْشاد فرمایا: ماں کی دُعا(اَولادکےلئے)جلدقَبول ہوتی ہے۔عَرض کی گئی،اِس کی کیا وجہ ہے؟اِرْشاد فرمایا:ماں،باپ کے مقابَلے میں زِیادہ مہربان(Kind) ہوتی ہے اور رَحم  کی دُعا رَد نہیں ہوتی۔(طبقات الشافیۃ الکبری للسبکی، ۶/۳۱۷)۔

آئیے!ہم بھی ماں کی دعاؤں کی بَرکتوں پر مُشْتَمِل چندمزید واقعات سُنتے ہیں اور ماں کی دعائیں لینے والے کام کرنے کی نِیَّت کرتے ہیں،چنانچہ

جنّت کا ساتھی