Book Name:Maan ke Dua ka Asar

اُن میں سے ایک جھٹکے کا بدلہ ہوسکے۔(معجم صغیر،۱/۹۲،حدیث:۲۵۷)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!ماں ہی وہ مہربان ہستی ہے جو اَولاد کے لئے رو رو کر دُعائیں کرتی ہے،ماں کی دُعا  جنّت میں لے جاتی ہے ، ماں کی دُعاربِّ کریم کا فرمانبردار بناتی ہے،ماں کی دُعا بُرائیوں سے بچاتی ہے،ماں کی دُعا اَولاد کو مقامِ وِلایت تک پہنچادیتی ہے،ماں کی دُعا اَولاد کی قسمت سَنواردیتی ہے،ماں کی دُعا اَولاد کے حق میں قبول ہوتی ہے،ماں کی دُعا کامیابیاں دِلاتی ہے،ماں کی دُعا نُزولِ رَحمت کا سبب ہے ،ماں کی دُعا گناہوں  کی مُعافی کا ذَرِیْعہ ہے ، ماں کی دُعا کی بَرَکت سے ربِّ  کریم اَولاد سے مصیبتوں اور آزمائشوں کو ٹال دیتا ہے۔آئیے!آج ہم ماں کی دُعاؤں کی بَرَکتوں پر مُشْتَمِل چند اِیمان اَفروز واقعات سُنّنے کی سعادت حاصِل کرتے ہیں۔چنانچہ

ماں کی دعا کا اثر

حضرتِ سَیِّدُنا عبدُالرَّحْمٰن بن اَحمد رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالیٰ عَلَیْہ بَیان کرتے ہیں:میں نے اپنے والِد کو کہتے ہوئے سُنا کہ ایک مرتبہ ایک بُوڑھی عورَت حضرت سَیِّدُنااِ بِنِ مَخْلَدرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالیٰ عَلَیْہ کی بارگاہ میں حاضِر ہوئی اورعَرْض کی:میرے جوان بیٹے کو رُومیوں نے قَید کرلیا ہے۔میراایک چھوٹا سا گھر ہے،اِس کے عِلاوہ میرے پاس کچھ بھی مال نہیں اور اُس گھر کو میں بیچ بھی نہیں سکتی،لہٰذا آپ کسی صاحبِ حَیْثِیَّت سے کہہ دیجئے کہ وہ فِدْیَہ دے کر میرے بیٹے کو آزاد کرالے کیونکہ اب نہ تو مجھے دن کو قرار آتا ہے اورنہ رات کو نیند آتی ہے۔آپ نے اُسے تسلّی دیتے ہوئے فرمایا:مُحْتَرَمہ!آپ جائیے!میں آپ کے معامَلے کو حل کرنے کو شِش کرتا ہوں۔راوِی کہتے ہیں:جب وہ بڑھیا چلی گئی تو آپ سَرجُھکا کر بیٹھ گئے اور آپ  کے مبارَک ہونٹ جُنْبِش کررہے تھے(جیسے کچھ پڑھ رہے ہوں)۔کچھ عرصے بعد وہی بوڑھی عورَت اپنے جوان بیٹے کے ساتھ آپ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور آپ کو دُعائیں دیتے  ہوئے