Book Name:Maan ke Dua ka Asar

گزارتی ہے،ماں بیمار اولاد کی خاطر مہنگے اسپتالوں اوردواخانوں کے چکر لگانا گوارا کر لیتی ہے ،ماں اَولاد کے مستقبل کو سَنوارنے کے لئے اپنی تمام تر زندگی کو اَولاد کے لئے وَقْف کردیتی ہے،ماں اَولاد کے لئے سایہ دار درخت کی طرح ہوتی ہے،ماں خود گرمی برداشت کرکے اَولاد کو پنکھا جھلتی رہتی ہے،ماں اَولاد کو چھاؤں میں بٹھا کر خود دُھوپ میں بیٹھ جاتی ہے،ماں اَولاد کے ناز نخرے اُٹھاتی ہے، ماں قَرْض لے کر بھی اَولاد کی فرمائشوں کو پُورا کرتی ہے،ماں اپنے شوہر کی وَفات(Death) کے بعد اَولاد کودَرْبَدَر بھٹکنے نہیں دیتی،ماں اَولاد کی پیدائش سے پہلے،پیدائش کے دَوران اور بعد کی تکالیف کو برداشت کرتی ہے،ماں اَولاد کو اچّھا انسان بناتی ہے،ماںاپنے حصّے کا نوالہ بھی اَولاد کے منہ میں ڈال کر خوش ہوتی اور خود بھوکی سو جاتی ہے،ماں اولاد کو گرم بستر میں لِٹاتی اور خود ٹھنڈے فرش پر لیٹ جاتی ہے،ماں اولاد کے حق میں بُرا نہیں سوچتی، ماں اولاد کو خوش دیکھ کر خوش ہوتی ہے،ماں اولاد کو دُکھ تکلیف میں مبتلا دیکھ کر بے قرار ہوجاتی ہے،ماں مشکلات میں اَولاد کی ڈھارس بندھاتی ہے،ماں معذور اَولاد کو بھی بے سہارا نہیں چھوڑتی،ماں نافرمان اَولاد پر بھی شفقت و مہربانی ہی کرتی ہے،ماں نہ ہو تو گھر ویران لگتا ہے،ماں کا خدمت گار چین و سکون کی زندگی گزارتا ہے،ماں کی خدمت اَولاد کو جنّت میں داخل کروائے گی،ماں  کوراضی رکھنا اولاد پر لازم ہے،ماں کے حُقوق سےآزاد ہونا ناممکن ہے جیسا کہ

ماں کو کندھوں پر اُٹھا ئے گرم پتّھر وں پر چھ میل.......

ایک صَحابی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے بارگاہِ نَبَوِی میں عَرْض کی:ایک راہ میں ایسے گرم پتّھر تھے کہ اگر گوشت کاٹکڑا اُن پرڈالا جاتا تو کباب ہوجاتا!میں اپنی ماں کو گَردن پر سُوار کرکے چھ(6) مِیل (تقریباً9.656کلومیٹر) تک لے گیاہوں،کیا میں ماں کے حُقُوق سے فارِغ ہوگیاہوں؟سرکارِ نامدار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا : تیرے پیدا ہونے میں دَرد کے جس قَدَر جھٹکے اُس نے اُٹھائے ہیں شاید یہ