Book Name:Maraz Se Qabr Tak

عباسرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُفرماتے  ہیں کہ  اُمّت کےغمخوار،بے کسوں کے مددگار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَجب کسی مریض کی عیادت کیلئے تشریف لےجاتےتوفرماتے:لَا بَأسَ طُھُوْرٌ  اِنْ شَآءَ اللہُ تَعَالٰی۔یعنی کوئی حرج کی بات نہیں اِنْ شَآءَاللہ یہ مرض گناہوں  سےپاک کرنےوالاہے۔ (بخاری، کتاب المناقب،باب علامات النبوة۔۔ الخ،۲/۵۰۵،حديث:۳۶۱۶)

یہ تِرا  جسم جو بیمار ہے تشویش نہ کر    یہ مرض تیرے گناہوں کو مٹا جاتا ہے

اصل آفت تو ہے ناراضی ربِّ اکبر    اس کو کیوں بھول کے بر باد ہوا جاتا ہے

 (وسائلِ بخشش مرمم، ص۴۳۲)

صَلُّوا عَلَی الْحَبیب!                    صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

      مریض کی عیادت  کرتے وقت فی زمانہ ایسا ماحول  بھی دیکھنے میں آتا ہے کہ عیادت  کیلئے آنے والے مریض کی دِلجوئی کرنے کے بجائے اس کی پریشانی اور دِل آزاری کا باعث بنتے ہیں۔بعض اوقات  مریض کی عیادت کیلئے ایک ساتھ  کئی افراد پہنچ جاتے ہیں اور اس کے سر پر کھڑے ہوکر طرح طرح کے سوالات کرتے ہیں ،بِلاوجہ  بیماری  کی تفصیل پوچھتےہیں ،بسااوقات تومریض سے اِ س طرح کے سوالات پوچھے جاتے ہیں کہ جواب میں مریض بیچارہ شاید جھوٹ بھی بول دیتا ہوگا،جی ہاں!امیرِ اہلسنت دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ  نے اُمّتِ مُسلمہ کی خیرخواہی کی پیشِ نظر اپنے  رِسالے"بیمار عابد"میں اِ س کو بیان فرمایا ہے:آئیے!ہم بھی توجہ کے ساتھ سُنتے ہیں تاکہ ہم بھی اگر کسی مریض کی عیادت کرنے والی سُنّتِ عظیمہ پرعمل کرنے کی سعادت حاصل کریں تو مریض کو جھوٹ بولنے کی آفت میں مبتلا کرنے کا سبب نہ بنیں اورخود مریض کو بھی چاہیے کہ  جھوٹ سے کام  لینے کے بجائے سچ کا دامن تھامے رہے۔  بسااوقات جب مریض سے پوچھا جاتا ہے: آپ کی طبیعت کیسی ہے؟تو طبیعت ناساز ہونے کے باوجود اس طرح کے