Book Name:Maraz Se Qabr Tak

صالحین کے قرب کی برکتیں           

       میٹھےمیٹھےاسلامی بھائیو!ممکن ہوتوا پنے مرحومین کی تدفین  نیک لوگوں کےقرب میں کرنی چاہئےکہ ان کی برکت سے مُردوں پربھی کرم ہوتا ہے  ،وہ  عذابِ الٰہی سے امن میں رہتے ہیں اوران پر رحمتِ الٰہی   کی چھماچھم برسات ہوتی  ہے اور حدیثِ پاک میں اس کی ترغیب بھی موجود ہے،چنانچہ

       نبیِ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنے ارشاد فرمایا:اَدْفِنُوْا مَوْ تَاکُمْ وَسْطَ قَوْمٍ صَالِحِیْنَ،اپنےمُردوں کونیکوں کے درمیان دَفن کرو۔ (کنزالعمال،۸/۲۵۴،  الجزء الخامس عشر ،الحدیث :۴۲۳۶۴)

اعلیٰ حضرت،امام اہلسنت،امام احمدرضاخانرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہفرماتےہیں:(مُردےکو)صالحین کے قریب دفن کرنا چاہئےکہ ان کےقُرب کی برکت اسےشامل ہوتی ہے،اگر مَعَاذَ اللہمستحقِ عذاب بھی ہوتا ہے تووہ شفاعت کرتے ہیں،وہ  رحمت کہ  اُن پر نازل ہوتی ہےاِسے بھی گھیرلیتی ہے۔(فتاوی رضویہ،۹/ ۳۸۵) 

لہٰذا اگر اللہ پاک کے کسی نیک بندے کے قُرب میں آسانی سے جگہ مل جائے تو اپنے مُردوں  کو  وہیں دفن کرنا چاہئے ۔جب اولیائے کرام کی اتنی عظمت وفضیلت ہےکہ ان کےقُرب میں دفن ہونے والا   عذابِ الٰہی سے محفوظ ہوجاتا ہے تو  پھر تمام اولیاوانبیا کےسردار، حضورنبیِّ رحمت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے قُرب  یعنی جنت البقیع میں مدفون مسلمانوں کی شان وعظمت کیا ہوگی ۔

اللہ  کریم ہمیں مدینۂ طیبہ میں ایمان و عافیت کےساتھ شہادت اور جنَّتُ البقیع میں مَدفن اورجنتُ الفردوس میں اپنے حبیبصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکے قدموں میں جگہ عطافرمائے۔  اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِ الْاَمِیْن صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ 

ایمان پہ دے موت مدینے کی گلی میں     مدفن مرا محبوب کے قدموں میں بنادے