Book Name:Maraz Se Qabr Tak

۔یوہیں واوَیلا ،ہائے مصیبت  کہہ کر چلّانا   گَرِبیان پھاڑنا ، مُونھ(مُنہ) نوچنا، بال کھولنا، سر پر خاک ڈالنا، سینہ کُوٹنا ، ران پر ہاتھ مارنایہ سب جاہِلیَّت کے کام ہیں اور حرام ۔ آواز سے رونا منع ہے اور آواز بلند نہ ہو تو اس کی ممانعت نہیں ۔ (بہارِ شريعت،۱/۸۵۴،۸۵۵،بتغیر قلیل)

 میت پر رونے میں بسااوقات  تو بے صبری کی انتہا ہوجاتی ہے اور اللہ پاک  کی  ذات سے شکوے شکایات کرتے ہوئے کفریات تک بھی بک دئیے جاتےہیں، جس سے بندے کا ایمان ضائع ہوجاتا ہے۔

3 دن سے زیادہ سوگ منانا

میت کے موقع پر خلاف ِشریعت کاموں میں سے ایک کام 3 دن سے زیادہ عرصے تک سوگ منانا بھی ہے جو کہ حرام ہے ۔اِسلام سے پہلے عرب میں بیوہ عورت  شوہر کے اِنتقال کے بعد ایک سال تک بُرے مکان بُرے لباس میں رہتی اور تمام گھر والوں سے علیحدگی اختیار کرتی تھی۔(مرآۃ المناجیح، ۵/۱۵۱) اور  یُوں ایک سال تک سوگ کیا کرتی تھی ۔ لیکن اسلام کے بعد تاجدارِانبیا،محمدِ مُصطفےٰ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے شوہر کےعلاوہ دیگر رِشتہ داروں کے(اِنتقال پر)سوگ کیلئے تین(3)دن مُقرَّر فرمائے۔ (صحابۂ کرام کا عشقِ رسول ،ص۲۳۰)جبکہ بیوی اپنے شوہر کی وَفات پر عِدَّت کی مُدّت چار مہینے10 دن تک سوگ میں رہے   گی۔اَلبتّہ کسی قریبی(رِشْتہ دار) کے مرجانے پر عورت کو تین دن (3) تک سوگ کرنے کی اِجازت ہے اس سے زائد کی (اِجازت)نہیں۔ (ردالمحتار، کتاب الطلاق، فصل فی الحداد، ج۵، ص۲۲۳)

جبرَسُوْلُاللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنےدَورِجاہلیت کے اس طریقے کوختم فرمایا تو  صحابیات رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُنَّ  نے حضور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے اس فرمان پرعمل کرنا شروع کردیا اور یہ غلط رسم دَم توڑ گئی ۔چُنانچہ جب حضرت سَیِّدَتُنا  زینب بنتِ جَحَش رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا کے بھائی کا اِنتقال ہوگیا، تو اُنہوں