Book Name:Maraz Se Qabr Tak

جوابات ملتے ہیں :{۱} ٹھیک ہوں {۲} بہت ٹھیک ہوں {۳} بالکل ٹھیک ہوں {۴} طبیعت فرسٹ کلاس ہے{۵} اے ون طبیعت ہے {۶}کسی قسم کی تکلیف نہیں {۷} مزے میں ہوں {۸} ذرّہ برابر بھی کوئی مسئلہ نہیں ہے {۹}ایک دَم فِٹ ہوں ۔اس موقع پر اس طرح کے جوابات جھوٹ  میں شمار ہوتے ہیں ۔

      بسااوقات  عیادت کرنے والے طِبّی معاملات سےلاعِلْم ہوتے ہوئے   مختلف  علاج  اور ٹوٹکے اپنانے کا  مشورہ   (Suggestions) دیتے اورفضول سوالات  اور بچوں کے شور شرابے سے مریض کو بیزار کردیتے ہیں حالانکہ عیادت کرتے وقت  مریض کی کیفیت کا خیال رکھنا  بے حد ضروری ہے،اگریہ محسوس ہوجائے کہ ہماری موجودگی مریض کیلئے تکلیف کاسبب بن رہی ہے توجلدہی اُٹھ جانا چاہئےکہ  فرمانِ مصطفےٰ  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَہے:اَفْضَلُ الْعِیَادَۃِ سُرْعَۃُ الْقِیَام یعنی بہترین عیادت جلداُٹھ جاناہے۔ (شعب الایمان، باب فی عیادۃ المریض، فصل فی آداب العیادۃ،۶/ ۵۴۲، حدیث: ۹۲۲۱)

      لہٰذاجب بھی مریض کےپاس جائیں تو اس کے ساتھ  خوش اخلاقی سے پیش آئیں ،ایسی باتیں کریں کہ اس کا حوصلہ بلند ہواور رحمتِ الٰہی پر اس کی  اُمید مضبوط ہو اوربیماری میں  صبروشکر کرنے کے فضائل بتا ئیں تاکہ مریض اپنے  رَبِّ کریم   کی طرف سے آنے والی  اس آزمائش پر صبر کرتے ہوئے اجروثواب کمانے میں کامیاب ہوسکے۔موقع کی مناسبت سے ہو سکے تو مریض سے اچھی اچھی نیّتیں کروائیں ،مثلاً صحتیاب ہونے کی صُورت میں نمازِ پنجگانہ کی پابندیِ جماعت کے ساتھ ادائیگی کروں گا، دورانِ بیماری بھی نمازقضا نہیں ہونے دُوں گا،خوب خوب نیکی کی دعوت کی دُھومیں مچاؤں گا،12مدنی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصّہ لوں گا،مدنی قافلوں کا مسافربنوں گا،مدنی انعامات کا عامل بنوں گا وغیرہ۔

      کسی مصیبت یا بیماری پرصبر کرنے کے بڑے فضائل ہیں ، آئیے!اس سے  مُتَعَلِّق  2فرامین ِ مصطفےٰ