Book Name:Maraz Se Qabr Tak

صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سنئے ۔ چنانچہ 

٭  ارشاد فرمایا :جس کے مال یا جان میں مصیبت آئی پھر اس نے اسے پوشیدہ رکھا اور لوگوں پر ظاہر نہ کیا تو  اللہکریم پر حق ہے کہ اس کی مغفرت فرما دے۔(المعجم الکبیر،۱۱/۱۴۸، حدیث:۱۱۴۳۸)

٭  ارشاد فرمایا:مسلمان کو مرض ،پریشانی، رنج ،اذیّت اورغم میں سے جومصیبت پہنچتی ہے یہاں تک کہ کانٹابھی چُبھتاہےتواللہرحمن اس(مصیبت)کواُس انسان کےگناہوں کاکفّارہ بنا دیتا ہے۔(بخاری، کتاب  المرضی، باب ماجاء فی کفارۃ المرض،۴/۳،حدیث:۵۶۴۱)

چشم کرم ہو ایسی کہ مِٹ جائے ہر خطا    کوئی گناہ مجھ سے نہ شیطاں کرا سکے

ہے صبر تو خزانۂ فردوس بھائیو!       عاشق کے لَب پہ شکوہ کبھی بھی نہ آسکے

(وسائل  بخشش مرمم ،۴۱۲)

صَلُّوا عَلَی الْحَبیب!                  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

مہلک امراض  سے تحفظ

     میٹھےمیٹھے اسلامی بھائیو!معلوم  ہوا کہ  بیماری میں صبر کرنا بڑے  اجرو ثواب کا کام ہے اور بیمار  شخص کیلئے کتنی بشارتیں ہیں کہ بیماری کے سبب  گناہ معاف ہوتے ہیں ،حتّٰی  کہ پاؤں میں کانٹا  چُبھے تو وہ بھی گناہوں کا کفارہ بن  جاتاہے۔یادرکھئے!دُنیا کےدیگر مذاہب میں  بیماری کو صرف آفت ومصیبت ہی سمجھا جاتا ہےجبکہ دینِ اسلام ایسا پیارا مذہب ہے کہ جہاں صحت وتندرستی کو نعمت قرار دیتا ہے، وہیں  بیماریوں اور تکلیفوں کو بھی  رحمت سےتعبیر کرتاہےکیونکہ بیماریاں جہاں  گناہوں کےبخشوانے کا ذریعہ ہیں، وہیں بعض معمولی بیماریاں  مہلک اَمراض سےتحفظ کاذریعہ بھی ہوتی ہیں۔جیساکہ