Book Name:Maraz Se Qabr Tak

اللہ کرم اتنا گنہ گار پہ فرما      جنّت میں پڑوسی مرے آقا کا بنادے

(وسائل بخشش مرمم ،ص۱۱۲ )

صَلُّوا عَلَی الْحَبیب!                               صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

مُردوں کو ایصالِ ثواب سے فائدہ پہنچائیے

       میٹھےمیٹھے اسلامی بھائیو!مُردے کی تدفین کے بعد اس کیلئے دعائے مغفرت اور ایصالِ ثواب کا مرحلہ آتاہے جو تاقیامت جاری رہتا ہےاور مُردہ ہمیشہ اپنے  گھر والوں کے ایصالِ ثواب کا منتظر رہتاہے کیونکہ جب تک وہ زندہ تھا تو  اس کےوَالِدین ، بہن بھائی اور دوست و احباب  وغیرہ  موجود اس کے ہر دُکھ درد اور آزمائشوں میں اس  کے ساتھ ساتھ رہتے اوراس کا غم ہلکا  کرنے کی کوشش کرتے تھے  مگر  جب یہ سب کوچھوڑ کر  تنگ و تاریک قبر  میں آیا تو  نہ والدین  اس کے ساتھ ہیں ،نہ بہن بھائی ،نہ اہل وعیال  حتّٰی  کہ اس کے دوست  احباب بھی اس سے چُھوٹ گئے  اور یہ قبر میں اکیلا  رہ گیا ۔

      اگر  ہم چاہتے ہیں کہ  اپنے فوت  شدہ    مسلمان بھائی کے ساتھ خیر خواہی  کریں قبر کی تنہائی میں اسے خُوشی مُہیا کریں ،اس کی راحت کا سامان کریں تو اس کیلئےخُوب خُوب  دُعائے مغفرت اور ایصالِ ثواب  کےتحفے پیش کریں کہ  ایصالِ ثواب سے مُردے کو خُوشی ہوتی ہے اور اس پر رحمتِ الٰہی کی  برسات ہوتی ہے اور مُردوں کو اپنے  زندہ  رشتہ داروں کی طرف سے  ایصالِ ثواب کا شدت سے انتظار رہتا ہے ، چنانچہ

رسولِ خدا،حبیب کبریا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نےارشادفرمایا:قبر میں مُردے کا حال ڈُوبتے ہوئے انسان کی مانند ہے جو شدّت سے انتظار کرتا ہے کہ  والدین یابیٹایاکسی دوست کی دُعا اس کو پہنچےاور جب کسی کی دُعا اسے پہنچتی ہے تو اس کے نزدیک وہ دنیا اور اس میں جو کچھ ہےسب سے بہتر ہوتی ہے۔اللہ پاک قبر والوں کو ان کے زندہ مُتَعَلِّقین کی طرف سےہَدِیَّہ کیاہواثواب پہاڑوں کی مانِند عطافرماتاہے، زندوں کاتحفہ مُردوں کےلئے’’دعائےمغفرت کرنا‘‘اور ان کی طرف سے’’صدقہ کرنا‘‘ہے۔

( فردوس الاخبار،۲/۳۳۶، حدیث: ۶۶۶۴)