Book Name:Waham Aur Bad Shuguni

شگون کا معنی ہے فال لینا یعنی کسی چیز ،شخص، عمل،آواز یا وَقْت کو اپنے حق میں  اچھا یابُرا سمجھنا ۔ اس کی بنیادی طور پردو قسمیں  ہیں :(1)بُرا شگون لینا،(2)اچھا شگون لینا۔علامہ محمد بن احمد اَنصاری قُرطبی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ تفسیرِ قُرطبی میں  نَقْل کرتے ہیں :اچھا شگون یہ ہے کہ جس کام کا اِرادہ کیا ہو اس کے بارے میں  کوئی کلام سُن کردلیل پکڑنا،یہ اس وَقْت ہے جب کلام اچھا ہو، اگر بُرا ہو تو بَد شگونی ہے۔ شریعت نے اس بات کا حکم دیا ہے کہ انسان اچھا شگون لے کر خوش ہو اور اپنا کام خوشی خوشی پایۂ تکمیل تک پہنچائے اور جب بُراکلام سُنے تو اس کی طرف توجُّہ نہ کرے اورنہ ہی اس کے سبب اپنے کام سے رُکے۔(تفسیرقرطبی،پ۲۶،الاحقاف،تحت الاٰیۃ:۴، ۸/۱۳۲،الجزء۱۶ مفہوماً)

اچھے  اور بُرےشگون میں  فرق

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو!بَدشگونی اور اچھے شگون میں  فرق (Difference)بھی جان لیجئے چنانچہ ان دونوں  میں  بنیادی فرق یہ ہے کہ بَدشگونی لینا شَرْعاً ممنوع اور اچھا شگون لینا مُسْتَحَب ہے،اس کے علاوہ٭اچھا شگون لینا ہمارے مَدَنی سرکار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا طریقہ ہے جبکہ بَدشگونی غیر مسلموں کا شیوہ ہے ٭اچھا شگون لینےسے اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کے رحم و کرم سے اچھائی اور بھلائی کی اُمید ہوتی ہے جبکہ بَدشگونی سے نااُمیدی پیدا ہوتی ہے٭نیک فال سے دل کو اطمینان اور خوشی حاصل ہوتی ہے جو ہرکام کی جدوجہد اورتکمیل کے لیے ضَروری ہے جبکہ بَدشگونی سے بِلاوجہ رَنج و تردُّد پیدا ہوتا ہے٭نیک فالی انسان کو کامیابی،حرکت اور ترقی کی طرف لے جاتی ہے جبکہ بَدشگونی سے مایوسی،سُستی اور کاہلی پیدا ہوتی ہے جوتَنَزُّلی کی طرف لے جاتی ہے۔مِراٰۃُ المَنَاجِیحمیں  ہے:نیک فال لینا سنّت ہے، اس میں اللہ تعالیٰ سے اُمیدہےاوربدفالی لینا ممنوع کہ اس میں رب(عَزَّ  وَجَلَّ)سےنا اُمّیدی ہے۔اُمّیداچھی ہے نااُمّیدی بُری، ہمیشہ ربّ سے اُمّید رکھو۔(مرآۃ المناجیح، ۶/۲۵۵)

بدشُگونی  مشرکین کی پرانی  رسْمْ ہے :