Book Name:Waham Aur Bad Shuguni

ہم مدینۂ طیِّبہ سے نکلے تو میں  نے دیکھا کہ چاند’’دَبَران‘‘ میں  ہے، میں  نے ان سے یہ کہنا تو مناسب نہ سمجھا بلکہ یہ کہا: ذرا چاند کی طرف نظر فرمائیے، کتنا خوبصورت(Beautiful) نظر آتاہے! آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے دیکھا تو چاند دَبَران میں  تھا، فرمایا: شاید تم مجھے یہ بتانا چاہتے ہو کہ چاند دَبَران میں  ہے، مُزاحِم!ہم چاند سورج کے ساتھ نہیں  بلکہ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ واحد وقہار کے  حُکم و مَشَیِّت کے ساتھ نکلتے ہیں۔(سیرت ابن عبدالحکم ،ص۲۷)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                         صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

اصل نحوست تو گناہوں میں ہے

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!یاد رکھئے!کوئی وَقْت بَرکت والا اور عظمت و فضیلت والا تو ہوسکتا ہےجیسے ماہِ رمضان، ربیعُ الاول،جمعۃ ُالمبارک وغیرہ مگر کوئی مہینا یا دن منحوس نہیں  ہوسکتا۔جیساکہ  مشہور مُفَسِّرِِ قرآن،حکیم الاُمَّت مفتی احمد یار خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:اسلام میں  کوئی دن یا کوئی ساعت منحوس نہیں  ہاں  بعض دن بابرکت ہیں۔(مرآۃ المناجیح ،۵/۴۸۴)

اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ  وَجَلَّ صفر المظفر بھی دیگر مہینوں کی طرح ایک بابرکت مہینا ہے۔جس طرح دیگر مہینوں  میں رب  عَزَّ  وَجَلَّکے فضل و کرم کی بارشیں  ہوتی ہیں  اسی طرح اس  میں  بھی ہوسکتی ہیں  بلکہ  اسے تو صَفَرُ الْمُظَفَّر یعنی کامیابی کا مہینا کہا جاتا ہے ،اَلْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّ  وَجَلَّ اسی معزز مہینے  میں حضرت سیِّدُنا علیُّ المرتضیکَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم اور خاتونِ جنت حضرتِ سَیِّدَتُنا فاطمہ زہرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَاکی شادی خانہ آبادی ہوئی۔(الکامل فی التاریخ ، ۲/۱۲)٭صفر المظفر میں  مسلمانوں  کوفتحِ خیبر نصیب ہوئی۔(البدایۃ والنہایۃ،۳/۳۹۲) ٭سیفُ اللہ حضرتِ سیِّدُنا خالد بن ولید،حضرتِ سیِّدُنا عمروْ بن عاص اور حضرتِ سیِّدُنا عثمان بن طلحہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم نے صفر المظفرآٹھ ہجری میں  بارگاہِ رسالت میں  حاضر ہوکراسلام قبول کیا۔ (الکامل فی التاریخ، ۲/۱۰۹)٭مدائن (جس میں  کسرٰی کا محل تھا )کی فتح 16ہجری صفر المظفر کےمہینے میں  ہوئی۔ (الکامل فی التاریخ ،۲ /۳۵۷)