Book Name:Waham Aur Bad Shuguni

اُمِّ عطار کا ذکرِخیر

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!ہمارے درمیان صفر المظفر  کا  مبارک مہینا اپنی برکتیں لُٹا رہا ہے، اس میں شيخِ طریقت،امیرِاَہلسنّتدَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہکی والدۂ ماجدہرَحْمَۃُ اللّٰہ ِ تَعَالٰی عَلَیْہا  کا وصال ہوا،اِسی مُناسبت سے ان کا ذکرِ خیر بھی سُنتے ہیں۔ چنانچہ آپ ایک نیک وپرہیزگار خاتون تھیں۔انہوں نے شوہر کی وفات کے باوجود سخت ترین معاشی آزمائشوں میں بھی اپنے بچوں کی اسلامی خُطوط پرمدنی تربیت کی،جس کا مُنہ بولتا ثُبوت خودامیرِ اَہلسنّت دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہکی ذاتِ بابركت ہے۔امیرِ اَہلسنّتنے ایک باربتایا کہ اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ  وَجَلَّ والدۂ محترمہ کا شروع ہی سے فرائض و واجبات پر عمل کرنے اور کروانے کا اس قدر ذہن تھا کہ چھوٹی عمر ہی سے ہم بہن بھائیوں کو نمازوں کی تلقين(Instruct) فرمانے کے ساتھ سختی سے عمل بھی کر واتیں،بالخُصوص نمازِ فجر کے لئے ہم سب کو لازمی اُٹھاتيں۔ والدۂ ماجدہ کی اس طرح تلقین  و مدنی تَرْبِیَت کی بَرَکت سے مجھے يادنہيں پڑتا کہ ميری بچپن میں بھی کبھی نمازِ فجر چُھوٹی ہو۔

شيخِ طريقت،امیرِاَہلسنّتدَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہفرماتے ہیں کہ والدۂ محترمہ کا شبِ جُمُعہ(جمعرات اور جمعہ کی درمیانی رات)کومیٹھا در(بابُ المدینہ کراچی) کے علاقے میں اِنتقا ل ہوا۔موت کے وَقْت مجھے بہت یادکر رہی تھیں،ہمشیرہ نے بتایا:اَلْحَمْدُلِلّٰہعَزَّوَجَلَّ کلِمہ طَیِّبَہ اوراِسْتِغفار پڑھنے کے بعدزبان بند ہوئی۔ بالخصوص غُسل دینے کے بعد چہرہ نہایت ہی رَوشن ہوگیا تھا۔جس حصّۂ زمین پر رُوح قَبْض ہوئی ،اس  سے کئی روز تک خوشبو آتی رہی اورخُصوصاً رات کے جس حصے میں اِنتِقال ہوا تھا، اس میں  طرح طرح کی خوشبوئیں آتی رہیں۔سوئم والے دن صبح کے وَقْت چند گُلاب کے پھول لاکر رکھے تھے جو شام تک تقریباً تروتازہ رہے جومیں نے اپنے ہاتھ سے والدہ کی قبر پر چڑھائے۔ یقین جانیں اُن میں ایسی عجیب بھینی بھینی خوشبوتھی کہ میں حیران رہ گیا،کبھی گُلاب کے پھولوں میں، میں نے ایسی خوشبو نہیں سُونگھی تھی نہ ابھی تک سونگھی ہے بلکہ گھنٹوں تک وہ خُوشبو میرے ہاتھوں سے بھی آتی رہی۔