Book Name:Waham Aur Bad Shuguni

مَنحُوس کون؟

ایک بادشاہ اور اس کے ساتھی شکار کی غرض سے جنگل(Forest) کی جانب چلے جارہے تھے۔  صبح کے سنّاٹے میں گھوڑوں کی ٹاپیں صاف سنائی دے رہی تھیں جنہیں سنتے ہی اکثر راہگیرراستے سے ہٹ جاتے تھے کیونکہ بادشاہ سلامت شکار پر جاتے ہوئے کسی کا راستے میں آنا پسند نہیں کرتے تھے۔ بادشاہ اور اس کے ساتھیوں کی سواری بڑی شان وشوکت سے شہر سے گزررہی تھی ، جونہی بادشاہ شہر کی فَصِیل (چار دیواری)  کے قریب پہنچا اس کی نگاہ سامنے آتے ہوئے ایک آنکھ والے شخص پر پڑی جو راستے سے ہٹنے کے بجائے بڑی بے نیازی سے چلا آرہا تھا۔اسے سامنے آتا ہوا دیکھ کر بادشاہ غصّے سے چیخا:’’اُف!یہ تو انتہائی بَدشگونی ہے۔ کیا اس بَدبخت کا نے(یعنی ایک آنکھ والے ) شخص کو عِلْم نہیں تھا کہ جب بادشاہ کی سواری گزر رہی ہو تو راستہ چھوڑ دیا جاتا ہے، لیکن اس منحوس یک چشم(یعنی ایک آنکھ والے) نے تو ہمارا راستہ کاٹ کر انتہائی نُحوست کا ثبوت دیا ہے۔‘‘بادشاہ سپاہیوں کی جانب مُڑا اور غصے سے چیخا:’’ ہم حکم دیتے ہیں کہ اس ایک آنکھ والے شخص کو ان سُتونوں سے باندھ دیا جائے اور ہمارے لَوٹنے تک یہ شخص یہیں بندھا رہے گا۔ ہم واپسی پر اس کی سزا تجویز کریں گے۔‘‘سپاہیوں(Guards) نے فوراً حکم کی تعمیل کی اور اس شخص کو ستونوں سے باندھ دیا گیا۔ بادشاہ اور اس کے ساتھی گرد اُڑاتے جنگل کی جانب روانہ ہوگئے۔ بادشاہ کے خدشات کے برعکس اس روز بادشاہ کا شکار بڑا کامیاب رہا۔ بادشاہ نے اپنی پسند کے جانوروں اور پرندوں  کا شکار کیا۔ بادشاہ بہت خوش تھا کیونکہ آج اس کا ایک نشانہ بھی نہیں چُوکا بلکہ جس جانور پر نگاہ رکھی اسے حاصل کرلیا۔ وزیر نے جانور وں اور پرندوں کو گنتے ہوئے کہا:’’واہ ! آج تو آپ کا شکار بہت خوب رہا، کیا نگاہ تھی اور کیا نشانہ !‘‘اسی طرح تمام ساتھی بھی بادشاہ کی تعریف میں مصروف تھے،جب شام ڈھلے بادشاہ شہر کے قریب پہنچا توا س شخص کو رسیوں میں جکڑا ہوا پایا۔ بادشاہ کی سواری کے ساتھ ساتھ جانور وں اور پرندوں سے بھرا چھکڑا بھی چلا آرہا تھا جسے دیکھ کر بادشاہ