Book Name:Tazeem e Mustafa kay waqiat

عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی حد درجے کی تعظیم کا پتا چلتا ہے کہ کُفّار نے آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو تنہا طواف کرنے کی پیشکش کی،  مگر آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے جذبۂ تعظیم و اَدَب نے پیارے آقا،مدینے والے مُصْطَفٰے  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کے بغیر طواف کرنا گوارا نہ کِیا۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

شمعِ رسالت کے پروانے

اِسی صُلْحِ حُدَیْبِیہ کے موقع پر حضرت سَیِّدُنا عُروہ بن مَسْعُود رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ (جو اُس وقت تک ایمان نہ لائے تھے)کُفّارِ مکّہ کی طرف سے شہنشاہِ دو عالم،نورِ مُجَسَّم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے پاس صُلح کے مُعاملے میں گفتگو کرنے آئےتو اُس وقت اُنہوں نے صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان  کو حضورِ اکرم، نورِ مُجَسَّم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی جس والہانہ انداز میں تعظیم کرتے ہوئے دیکھا ،اُس اندازِ تعظیم کو کُفّارِ مکّہ کے پاس جاکر اِن الفاظ میں بیان کِیا:قسم خُدا کی!میں بہت سے بادشاہوں کے درباروں میں وفد (یعنی نُمائندگی کرنے والی جماعت)لے کر گیا ہوں،میں قیصر(یعنی ملکِ روم کے بادشاہ) کسریٰ (یعنی سلطنتِ ایران کے بادشاہ) اور نجّاشی (یعنی حبشہ کے بادشاہ ان سب) کے درباروں میں بھی گیا ہوں، لیکن خُدا کی قسم! میں نے کوئی بادشاہ ایسا نہیں دیکھا کہ اُس کے ساتھی اِس طرح اُس کی تعظیم کرتے ہوں جیسے حضرت محمد (صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ)کے صَحابہ(عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان) اُن کی تعظیم کرتے ہیں۔قسم خُدا کی جب وہ تُھوکتے ہیں تو اُن کا لُعاب کسی نہ کسی کی ہتھیلی پر ہی آتا ہے،جسے وہ اپنے چہرے اور بدن پر مَل لیتا ہے ،جب وہ اپنے اَصْحاب کو کوئی حکم دیتے ہیں تو فوراً اُن کے حکم کی تعمیل ہوتی ہے،جب وہ وضو کرتے ہیں تو ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اُن کے اَصْحاب وضو کا (اِسْتِعْمال شُدَہ ) پانی حاصل کرنے کے لئے ایک دوسرے سے لَڑ پڑیں گے، جب وہ گُفتگو فرماتے ہیں تو وہ لوگ اُن کی بارگاہ میں اپنی آواز نیچی