Book Name:Tazeem e Mustafa kay waqiat

طواف اور صَفا و مَرْوَہ کی سَعِی کرکے اپنا عُمرہ اَدَا کرلیں، مگر ہم محمد(صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ) کو ہرگز ہرگز کعبے کے قریب نہ آنے دیں گے۔

 حضرت عُثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے انکار کردِیا اور کہا کہ میںرسولُ الله صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کے بغیر ہرگز ہرگز اکیلے اپنا عُمرہ نہیں اَدَا کرسکتا۔([1])جب حضرت سَیِّدُناعُثمانِ غنی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ مکّے سے واپس تشریف لائے تو صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نے پوچھا:اے ابُوعبدُاللہ ! (یہ عُثمانِ غنی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ کی کُنْیَت تھی)آپ نے طوافِ کعبہ کی سعادت تو حاصل کر لی ہوگی؟ تواُس  عشق و وفا کے پیکر نے جواب دِیا:قسم ہے! اُس ذات کی جس کے قبضۂ قدرت میں میری جان ہے، اگر میں پورا سال مکّۂ مکرّمہ میں ٹھہرا رہتا اور پیارے آقا، مکی مدنی مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  حُدَیْبِیہ میں ہوتے، تب بھی میں اُس وقت تک بیتُ اللہ شریف کا طواف نہ کرتا جب تک کہ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم طواف نہ کرلیتے۔ ہاں قُرَیْش نے مجھے طواف کرنے کا کہا تو تھا مگر میں نے اِنکار کردِیا۔ ([2])

اللہ سے کیا پیار ہے عثمانِ غنی کا

 

محبوبِ خدا یار ہے عثمانِ غنی کا

جس آئینہ میں نورِ الٰہی نظر آئے

 

وہ آئینہ رُخسار ہے عثمانِ غنی کا

اللہُ غنی حَد نہیں اِنعام و عَطا کی

 

وہ فیض پہ دَربار ہے عثمانِ غنی کا

(ذوقِ نعت:۵۷،۵۶)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

سُبْحٰنَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  !آقا ہوں تو ایسے اور غُلام ہو تو ایسا ،یقیناً اِس ایمان افروز واقعے سے حضرت سَیِّدُنا عُثمانِ غنی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ کے دل میں بے پناہ عشْقِ رسول اور پیارے آقا ، مکی مدنی مُصْطَفٰے  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی


 

 



[1]…  سیرتِ مُصطفیٰ،ص۳۴۸ ملتقطا

[2] دلائل النبوة، باب ارسال النبی الخ، ۴/۱۳۳-۱۳۴، ملخصاً