Book Name:Tazeem e Mustafa kay waqiat

تھے،مگر جب تعظیم کے طور پر سجدہ کرنے کی بات آئی تو آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اُنہیں منع فرما دِیا۔آئیے مختلف پہلوؤں سے تعظیمِ مُصْطَفٰے کے جو خُوشنما انداز صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نے اور اُن کے نقشِ قدم پر چلنے والے اَ کابِر و بُزرگانِ دِین رَحِمَہُمُ اللّٰہُ الْمُبِین  نے اِخْتِیار فرمائے اور اپنے اَقْوال و اَفْعال کے ذریعے ہمیں سکھائے اُن کے مُتَعَلّق  کچھ مزید واقعات سُنتے اور اُن سے مدنی پھول چُنتے ہیں۔

ایمان کے بعد تعظیمِ مُصطفے سب سے مُقدم ہے

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!تعظیمِ مُصْطَفٰے  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا ایک پہلو یہ ہے کہ ایمان کے بعد ہر چیز حتّٰی کہ فرض و واجب سے بھی بڑھ کر حضورِ اکرم، نورِ مُجَسَّم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی تعظیم کا لحاظ رکھا جائے،جیسا کہ  صدرُ الشَّریعہ، بدرُ الطَّریقہ حضرتِ علّامہ مولانامفتی محمد امجد علی اعظمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہبہارِ شریعت میں فرماتے ہیں:حضورِ اقدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی تعظیم یعنی اعتقادِ عظمت جزو ِایمان و رکنِ ایمان ہےاور فعلِ تعظیم بعدِ ایمان ہر فرض سے مُقدّم (یعنی بڑھ کر )ہے، اِس کی اہمیت کاپتا اس حدیثِ پاک سے چلتا ہے کہ غزوۂ خیبر سے واپسی میں منزلِ صَہْبا پر نبیِ کریم،رؤفٌ رّحیم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے نمازِ عصر پڑھ کر حضرت سَیِّدُنا مولیٰ علی کَرَّمَ اللّٰہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم کے زانو پر سرِ مبارک رکھ کر آرام فرمایا،حضرت سَیِّدُنا مولیٰ علی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے نمازِ عصر نہ پڑھی تھی، آنکھ سے دیکھ رہے تھے کہ وقت جارہا ہے، مگر اِس خیال سے کہ زانو سَرکاؤں تو شاید خوابِ مبارَک (یعنی نیند)میں خَلَل آئے، زانو نہ ہٹایا،یہاں تک کہ سورج غُروب ہوگیا، جب چشمِ اَقدس (یعنی آنکھ مُبارک) کھلی تو  حضرت سَیِّدُنا علی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے اپنی نماز کا حال عرض کِیا، حضورِ اکرم،نورِ مُجَسَّم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنے حکم دِیا(تو )  ڈوبا ہوا سورج پلٹ آیا، حضرت سَیِّدُنا علی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے نماز اَدَا کی پھر ڈُوب گیا، اس سے ثابت ہوا کہ افضلُ العبادات نماز اور وہ بھی صلوٰۃِ وُسطیٰ (یعنی )نمازِ عصر حضرت مولیٰ علی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے