Book Name:Tazeem e Mustafa kay waqiat

نبی کی تعظیم میں ہرگز ہرگز کمی نہ آنے دیں،نیز یہ بھی معلوم ہوا کہ تعظیم کے طور پر کِیا جانے والا سجدہ پچھلی شریعتوں میں تو جائز تھا مگر اب کسی صُورت جائز نہیں ۔

سجدہ کرتا جو مجھے اِس کی اِجازت ہوتی

کیا کروں اِذْن مجھے اِس کا خُدا نے نہ دیا

(سامانِ بخشش:۶۰)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

ایک مرتبہ رسولُ اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ چند مہاجرین و انصار کے جُھرمٹ میں جلوہ افروز تھے کہ اس دوران ایک اُونٹ بارگاہِ رسالت میں حاضر ہوا اور اُس نے  آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو سجدہ کِیا،صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان  عرض کرنے لگے ،يَا رَسُوْلَ اللهِ تَسْجُدُ لَكَ الْبَهَائِمُ وَالشَّجَرُ فَنَحْنُ اَحَقُّ اَنْ نَسْجُدَ لَكَ یعنی یارسولَ الله صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ جانور اور درخت آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو سجدہ کر تے ہیں،لہٰذا ہم تو زیادہ اِس بات کے حق دار ہوئے کہ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو سجدہ کریں،نبیِ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا:اپنے رَبّ کی عبادت کرو اوراپنے بھائی کی عزّت کرو، اگر میں کسی کو غیرِ خدا کے سامنے سجدہ کرنے کا حکم دیتا تو ضرور عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے۔([1]) یاد رہے کہ بھائی سے مراد اپنی ذات ہے یعنی میری تعظیم و توقیر کرو ،حضورِ اکرم، نورِ مُجَسَّم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا اپنے کو بھائی فرمانا تواضُع و اِنکساری کے لیے ہے۔

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! دیکھا آپ نے !صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان  تعظیمِ مُصْطَفٰے  کا کوئی موقع ہاتھ سے نہ جانے دیتے تھے اور مختلف طریقوں سے حضورِ اکرم، نورِ مُجَسَّم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا اَدَب و احترام کِیا کرتے تھے،نیز پیارے آقا، مکی مدنی مُصْطَفٰے  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ بھی انہیں منع نہ فرمایا کرتے


 

 



[1]  مسند امام احمد،مسند سیدہ عائشہ،۹/۳۵۳،حدیث:۲۴۵۲۵