Book Name:Tazeem e Mustafa kay waqiat

نِرالی محبت اور مِثالی تعظیم

   دعوتِ اسلامی کے اشاعتی ادارے مکتبۃُ المدینہ کی مطبوعہ 862صفحات پر مشتمل بہت ہی پیاری اورعظیمُ الشّان کتاب" سیرتِ مُصطفیٰ" کے صفحہ 346پر ہے۔ذُوالْقَعْدہ 6 ھجری میں حضورِ اکرم، نورِ مُجَسَّم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّم چودہ سو (1400) صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمْ اَجْمَعِیْن کے ساتھ عُمرے کا احرام باندھ کر مکّے کیلئے روانہ ہوئے۔ حضورِ اکرم  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو اندیشہ تھا کہ شاید کُفّارِ مکّہ ہمیں عُمرہ اَدَا کرنے سے روکیں گے،اِس لئے آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے پہلے ہی قبیلۂ خُزاعہ کے ایک شخص کو مکّے بھیج دِیا تھا تاکہ وہ کُفّارِمکّہ کے اِرادوں کی خبر لائے۔ جب آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا قافلہ مقامِ عُسْفَان کے قریب پہنچا تو وہ شخص یہ خبر لے کر آیا کہ کُفّارِمکّہ نے تمام قبائلِ عرب کو جمع کرکے یہ کہہ دِیا ہے کہ مسلمانوں کو ہرگز ہرگز مکّے میں داخل نہ ہونے دِیا جائے۔چُنانچہ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے شاہراہ سے ہٹ کر سفر شروع کردِیا اور عام راستے سے ہٹ کر آگے بڑھے اور مقامِ حُدَیْبِیہ پر پہنچ کر پڑاؤ ڈالا۔ مقامِ حُدَیْبِیہ پر پہنچ کر حضورِ اکرم، نورِ مُجَسَّم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے دیکھا کہ کُفّارِ قُرَیْش لڑنے کیلئے تیّار ہیں اور اِدھر مسلمانوں کا یہ حال ہے کہ سب لوگ اِحْرَام باندھے ہوئے ہیں،آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے مُناسب سمجھا کہ کُفّارِ مکّہ سے صُلح  کی گفتگو کرنے کے لئے کسی کو مکّے بھیج دِیا جائے۔ چُنانچہ اِس کام کیلئے پہلے آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے حضرت عُمرِ فاروق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو مُنْتَخَب فرمایالیکن پھر کسی خاص وجہ سے حضرت سَیِّدُنا عُثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو مکّے بھیجا۔ اُنہوں نے مکّے پہنچ کر کُفّارِ قُرَیْش کو حُضورِ اکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی طرف سے صُلح کا پیغام پہنچایا۔حضرت سَیِّدُنا عُثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ اپنی مالداری اور اپنے قبیلہ والوں کی حمایت و پاسداری کی وجہ سے کُفّارِ قُرَیْش کی نگاہوں میں بہت زیادہ معزّز تھے۔ اس لئے کُفّارِ قُرَیْش اُن کے ساتھ کوئی بدسُلوکی نہ کرسکے۔ بلکہ ان سے یہ کہا کہ ہم آپ کو اجازت دیتے ہیں کہ آپ کعبے کا