Book Name:Tazeem e Mustafa kay waqiat

شَآءَ اللہعَزَّ  وَجَلَّ تا قیامت کرتے رہیں گے  اور کیوں نہ کریں کہ تعظیمِ نبی تو ایمان کے لئے انتہائی ضروری ہے۔قرآنِ کریم میں اللہ عَزَّ  وَجَلَّ   کا ارشادِ پاک ہے:

اِنَّاۤ اَرْسَلْنٰکَ شَاہِدًا وَّ مُبَشِّرًا وَّ نَذِیۡرًا ۙ﴿۸﴾ لِّتُؤْمِنُوۡا بِاللہِ وَ رَسُوۡلِہٖ وَ تُعَزِّرُوۡہُ وَ تُوَقِّرُوۡہُ ؕ وَ تُسَبِّحُوۡہُ بُکْرَۃً وَّ اَصِیۡلًا ﴿۹ (پ۲۶،الفتح:۸-۹)

تَرْجَمَۂ کنز الایمان:بے شک ہم نے تمہیں بھیجا حاضر و ناظر اور خوشی اور ڈر سُناتا تاکہ اے لوگو تم اللہ اور اُس کے رسول پر ایمان لاؤ اور رسول کی تعظیم و توقیر کرو اور صبح و شام اللہ کی پاکی بولو۔

        حضرت عَلّامہ قاضی عِیاض رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  فرماتے ہیں :اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  نے اپنے محبوب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی عزّت و توقیر کا حکم دِیا اور آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے اَدَب و احترام کو ضروری قرار دِیا۔([1])

اِس کی مزید وضاحت کرتے ہوئے فقیہِ مِلّت حضرت مُفتی جلالُ الدِّین اَحْمد اَمجدی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  فرماتے ہیں:آیتِ مُبارَکہ میں سرکارِ اَقْدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی تعظیم و توقیر کا جو حکم دِیا گیا ہے وہ صرف جائز نہیں، بلکہ واجب و لازم ہے،لہٰذا مسلمانوں کے لئے ضروری ہے کہ وہ ہر طرح نبیِ اکرم،نورِ مُجَسَّم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا اَدَب بجا لائیں اور ہر جائز طریقے سے اُن کی تعظیم و توقیر کریں۔ اس لئے کہ آیتِ مُبارکہ میں تعظیمِ نبی کا حکم مُطْلَق ہے، یعنی رسولِ اکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی تعظیم کے لئے کوئی خاص طریقہ مُتَعَیَّن نہیں کِیا گیا،لہٰذا ہر طرح سے اُن کی تعظیم کرنا لازم ہے،البتہ اُنہیں خُدا یا خُدا کا بیٹا کہنا یا اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کی طرح اُن کے لئے کسی صِفَت کا ثابت کرنا شِرک و کُفر ہے اور اُن کو (بطورِ تعظیم)سجدہ کرنا حرام و ناجائز ہے۔ مزید فرماتے ہیں کہ اِس آیتِ مُبارکہ میں سب سے پہلے ایمان کا ذکر ہے،پھر رسولُ الله صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی تعظیم و تکریم کا حکم ہے اور اِس کے بعد عبادت کے لئے فرمایا گیا، جس میں اِس بات کی طرف واضح اِشارہ ہے کہ ایمان سب سے مُقَدَّم ہے یعنی ایمان کے بغیر رسولُ الله صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ


 

 



[1]  الشفا بتعریف حقوق المصطفی،جزء،۲،ص۳۵