Book Name:Khauf e Khuda Me Rone Ki Ahmiyat
آنسو گالوں پر بہیں یہ میرے نزدیک پہاڑ کے برابر سونا صدقہ کرنے سے زیادہ پسندیدہ ہے۔(احیاء العلوم،۴/۴۸۰)
صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
پىارے اسلامى بھائىو!معلوم ہوا!جسے رونا نہ آئے اسے رونے کی کوشش کرنی چاہیے، بسا اَوقات گناہوں کی کثرت اور دل کی سختی کی وجہ سے آنسو خشک ہو جاتے ہیں۔ اس سختی کو دُور کرنے کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ بھوک اورنفل روزوں کی کثرت کی جائے۔ اس سے دل نرم ہو گا اور خوفِ خدا میں رونے کی سعادت حاصل ہوسکے گی۔
امیر اہلسنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی مایہ ناز تصنیف ’’نیکی کی دعوت“سے رونے کے چند فضائل پیش خدمت ہیں : کاش ! کہیں ہم بھی سنجیدَگی اپنانے اورخوفِ خدا میں آنسو بہانے والے بنیں ۔
(1) فرمانِ مصطفٰے صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ہے : ’’جس مُؤمِن کی آنکھوں سے اللہ پاک کے خوف سے آنسو نکلتے ہیں اگرچِہ مکھی کے سرکے برابر ہوں ، پھر وہ آنسو اُس کے چہرے کے ظاہِر ی حصّے کو پہنچیں تو اللہ پاک اُسے جہنم پر حرام کر دیتا ہے۔ (شعب الایمان ، باب فی الخوف من اللہ تعالی ، ۱ / ۴۹۱ ، حدیث : ۸۰۲) (2) فرمان مصطفے ٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ہے:”وہ شخص جہنم میں داخِل نہیں ہوگا جو اللہ پاک کے ڈر سے رویا ہو۔( شعب الایمان ، باب فی الخوف من اللہ تعالی ، ۱ / ۴۸۹ ، حدیث: ۷۹۸ ) (3) امیر المؤمنین حضرت علی المرتضیٰ شیر خدا کَرَّمَ اللہُ وَجْہَہُ الْکَرِیْم فرماتے ہیں:”جب تم میں سے کسی کوخوفِ خداسے رونا آئے تو وہ آنسوؤں کو کپڑے سے صاف نہ