Khauf e Khuda Me Rone Ki Ahmiyat

Book Name:Khauf e Khuda Me Rone Ki Ahmiyat

تھے۔بیان کے دوران خود ان کی یہ کیفیت ہوتی تھی کہ خوفِ الٰہی سے کانپتے،لرزتے رہتے اور اس قدر پُھوٹ پُھوٹ کر روتے جیسے کوئی عورت اپنے اکلوتے بچےکے مر جانے پر روتی ہے۔کبھی کبھی توکثرت سے رونے اور بدن کے لرزنے سےان کے اعضاء کے جوڑ اپنی جگہ سےہِل جاتے تھے۔آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کے خوفِ خدا کا یہ عالَم تھا کہ اگر کسی قبر کو دیکھ لیتے تو دو دو، تین تین دن حیران وخاموش رہتے اور کھانا پینا چھوڑ دیتے ۔ (اولیائے رجال الحدیث ص۱۵۱، از خوفِ خدا )

(2)سُلطانُ الْہِنْدحضرت خواجہ غریب نواز  رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ پر خَوفِ خُدا اس قدر غالب تھا کہ ہمیشہ  خوفِ الٰہی سے کانپتے اور گڑگڑاتے رہتے تھے،لوگوں کوخَوْفِ خُدا کی تلقین کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کرتے:اے لوگو!اگر تم زمین کے نیچے سوئے ہوئے لوگوں کا حال جان لو تو مارے خوف کے کھڑے کھڑے پگھل جاؤ ۔ ([1])

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

چھینکنےکی سُنّتیں اور آداب

پیارے اسلامی بھائیو !آئیے!شیخ طریقت، امیر اہلسنّت حضرت علامہ مولانا محمد الیاس عطار قادری دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ   کے رسالے” 101مدنی پھول“ سے چھینکنے کی چند سنتیں و آداب سُنتے ہیں:

پہلے دو فرامینِ مُصْطَفٰے  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  ملاحظہ ہوں:* اللہ پاک کو چھینک پسند


 

 



[1]معین الارواح، ص ۱۸۵ملخصاً