Book Name:Khauf e Khuda Me Rone Ki Ahmiyat
جانے کا حکم فرما دے گا۔ایک اعلان کرنے والا پکار کر کہے گا:سُنو! فُلاں بن فُلاں اپنی آنکھ کے ایک بال کی وجہ سے دوزخ سے نجات پا گیا۔(درۃ الناصحین ،المجلس الخامس والستون ،ص۲۵۳)
صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
اےعاشقانِ رسول!اس حکایت سے جہاں خوفِ خدا میں رونے کی اَہَمِّیَّت معلوم ہوئی، وہیں یہ بھی معلوم ہوا کہ اللہ پاک کی رحمت بہت کشادہ ہے۔وہ ربّ کریم اپنے بندوں پر بے انتہا رحم فرماتا ہے۔دنیا کا اُصول ہے کہ غلطی پر ہاتھوں ہاتھ ڈانٹ یا سزا ملتی ہے، مگر قربان جائیے!اپنے ربِّ کریم کی بخشش اور رحمت پر کہ نافرمانیوں کی کثرت کے باوجود بھی وہ ہمارے عیبوں کو چھپاتا ہے۔ گناہوں کے باوجودہماراربِّ کریم ہمارارِزق بندنہیں کرتا۔ خطاؤں کی بھرمار کے باوجود وہ ہمیں اپنے کرم والے دروازے سے دُور نہیں کرتا۔وہ کریم صرف اپنے فضل و رحمت سے گُناہوں کو چھپادیتا ہے کیونکہ اس کی رحمت اس کے غضب پر غالب ہے۔مگر ایک اُصول یاد رہے!ہم ربّ کریم کے بندے ہیں اور وہ ہمارا مالک ہے،ہم اس بات کے پابند ہیں کہ اس کے احکام پر عمل کریں، پھر اس کا کرم ہے جس کی کوئی حد نہیں ۔
صلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
پىارے اسلامى بھائىو! خوفِ خدا میں رونا بھی بہت بڑی نعمت ہے۔جبکہ خود خوفِ خدا