Hub e Jah Ki Muzammat

Book Name:Hub e Jah Ki Muzammat

(3)دو بھوکے بھیڑئیے بکریوں کے رَیوڑ میں اِتنی تباہی نہیں مچاتے جتنی تباہی حُبِّ مال وجاہ(یعنی مال و دولت اور عزت وشہرت کی محبت)مسلمان کے دین میں مچاتی ہے۔(ترمذی،  ۴ /۱۶۶، حدیث:۲۳۸۳)

(4)اپنی تعریف پسندکرناآدمی کو اندھا بَہرا کردیتاہے۔(فردوس الاخبارللدیلمی،  ۱/۳۴۷، حدیث:۲۵۴۸)

بُرا ہونے کے لیے اتنا ہی کافی ہے

حضرت اَ نَس رَضِیَ اللہُ  عَنْہ سے روایت ہے کہ نبی رحمت،شفیعِ امّت صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا فرمانِ عبرت نشان ہے:”کسی انسان کے بُرا ہونے کے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ لوگ اس کے دین یا دنیا کے معاملے میں اس کی طرف انگلیوں سے اشارے کریں(یعنی اس کی تعریف کریں) البتہ جسے اللہ محفو ظ فرمائے۔

(شعب الایمان للبیھقی، باب فی اخلاص العمل للہ۔۔۔الخ، ۵/۳۶۶، حدیث۶۹۷)

حُبِّ جاہ کا حکم

پیارے اسلامی بھائیو!پتاچلا کہ حُبِّ جاہ (لوگوں میں ناموری اور شہرت چاہنا ) ایک قبیح(بہت بُرا ) اور نہایت ہی مذموم (قابل مذمت ) فعل ہے، جبکہ گمنامی یعنی اپنے آپ کو لوگوں میں مشہور ومعروف نہ کروانا قابل تعریف ہے۔چنانچہ فرمانِ مصطفےٰ  صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  ہے :بے شک میری اُمّت میں ایسے لوگ بھی ہیں کہ اگر وہ تم سےایک دینار مانگیں تو تم انہیں نہ دو، اگر ایک دِرہَم کا سوال کریں تو تم منع کر دو اور اگر ایک پیسہ مانگیں تب بھی تم انکارکر دوحالانکہ اگر وہ اللہ پاک سے جنت مانگ لیں تو وہ ضرور انہیں عطا فرمائےاور اگر دنیا کا سوال کریں تو اللہ پاک انہیں دنیا صرف اس وجہ سے نہ دے کہ دنیا اس کے نزدیک حقیر ہے،بہت سے پھٹے پرانے کپڑوں والے ایسے ہیں کہ اگر وہ کسی بات پر اللہ پاک کی قسم کھا لیں تو اللہ پاک اسے ضرورپورا فرمادے۔([1])


 

 



[1]المعجم الاوسط،۵/ ۳۴۴، حدیث:۷۵۴۸ ، دون قول: ولو سألہ الدنیا… الی… الالھوالھا  علیہ