Book Name:Hub e Jah Ki Muzammat
رکاوٹ نہیں ڈالتا اور وہ بغیر سستی وشرم کے نیکی کرلیتاہے مگر ایسے عمل کا کیا فائدہ جو ریاکاری کی نظر ہوجائے۔
حضرتِ ابومحمدمرتَعِش رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہفرماتے ہیں:’’میں نے بہت سے حج کئے اوران میں سے اکثر سفرِ حج کسی قسم کا زادِ راہ لئے بِغیر کئے ۔پھر مجھ پر آشکار (یعنی ظاہر) ہوا کہ یہ سب تو میرے نفس کا دھوکا تھا کیونکہ ایک مرتبہ میری ماں نے مجھے پانی کا گھڑا بھر کر لانے کا حکم دیا تو میرے نفس پر ان کا حکم گِراں (یعنی بوجھ) گزرا، چُنانچِہ میں نے سمجھ لیا کہ سفرِ حج میں میرے نفس نے میری مُوافَقَت فَقَط اپنی لذَّت کے لئے کی اور مجھے دھوکے میں رکھا کیونکہ اگر میرا نفس فَناء ہو چکا ہوتا تو آج ایک حقِّ شَرعی پورا کرنا(یعنی ماں کی اطاعت کرنا) اسے (یعنی نفس کو) بے حد دشوار کیوں محسوس ہوتا!‘‘(الرسالۃ القشیریۃ ، ص۱۳۵)(عاشقانِ رسول کی 130حکایات ص: 102)
حُبِّ جاہ کی لذّت عبادت کی مَشَقَّت آسان کر دیتی ہے
پیارے اسلامی بھائیو! آپ نے سنا کہ ہمارے بُزرگارنِ دین رَحِمَہُمُ اللہُ الْمُبِیْن کیسی پیاری سوچ رکھتے اورکس قَدَر عاجِزی کے خُوگر ہواکرتے ہیں۔بعضوں کی عادت ہوتی ہے کہ وہ عام لوگوں سے تو جُھک جُھک کر ملتے اور اُن کیلئے بچھ بچھ جاتے ہیں مگر والِدَین ، بھائی بہنوں اور بال بچّوں کے ساتھ اُن کا رویّہ جارحانہ ،غیر اخلاقی اور بسااوقات سخت دل آزار ہوتا ہے۔ کیوں؟ اس لئے کہ عوام میں عمدہ اَخلاق کا مُظاہرہ مقبولیتِ عامّہ کا باعِث بنتا ہے جبکہ گھر میں حسنِ سُلوک کرنے سے عزّت و شہرت ملنے کی خاص امید نہیں ہوتی!اس لئے یہ لوگ عوام میں خوب میٹھے میٹھے بنے رہتے ہیں! اِسی طرح جو اسلامی بھائی بعض مُسْتَحَب کاموں کے لئے بڑھ چڑھ کر