Shaheed Ke Fazail

Book Name:Shaheed Ke Fazail

ہے، وہ مُعَاف نہیں ہوتا۔ اِس سے پتا چلتا ہے کہ دِین میں قرض کی بہت اہمیت ہے۔ ہمارے ہاں لوگ اس معاملے میں بہت کم سوچتے ہیں، ہزاروں بلکہ لاکھوں کا قرض چڑھایا ہوتا ہے اور اُس کی فِکْر بھی نہیں کرتے، خصوصًا کاروباری حضرات جن کا بڑے پیمانے پر کاروبار ہوتا ہے، اُن کا تو لَیْن دَین چلتا ہی رہتا ہے، لاکھوں کا حساب کتاب رہتا ہے، اُس سے لیے، اِسے دے دئیے، اُس سے لیے، اِسے دے دئیے۔ اگر اُس میں کوئی ناجائِز بات یا شرط وغیرہ شامِل نہ ہو تو یقیناً قرض کا لَیْن دَین جائِز ہے، کاروباری لائِن میں تو اِس کی ضرورت پڑتی ہے مگر ہمیں قرض کی اَدائیگی کا بھی اِنتظام کرنا چاہئے۔ پیارے آقا، مکی مَدَنی مصطفےٰ  صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم   کی عادتِ کریمہ تھی کہ کوئی ایسی میّت آتی کہ جس پر قرض ہوتا تو اُس کا آپ  صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  نمازِ جنازہ نہیں پڑھاتے تھے، صحابۂ کرام  علیہمُ الرّضوان  سے فرماتے: تم پڑھ لو۔([1]) حضرت انس  رَضِیَ اللہُ عنہ  بیان کرتےہیں: ہم بارگاہِ رسالت میں حاضِر تھے کہ ایک جنازہ لایا گیا تاکہ آپ   صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم   اُس کا جنازہ پڑھائیں، آپ نے اِرشاد فرمایا : کیا تمہارے دوست پرقرض ہے؟ لوگوں نے عرض کی : جی ہاں!  اِرشاد فرمایا : ایسے آدمی پر میرا نمازِ جنازہ پڑھنا کیا فائدہ دے گا جِس کی رُوح قرض کے بدلے اُس کی قبر میں گِروی رکھی ہوئی ہو اور آسمان کی طرف بلند نہ ہو ، اگر تم میں سے کوئی اِس کے قرض کا ضامِن بنتا ہے تو میں اِس کی نمازِ جنازہ پڑھ لیتا ہوں کیونکہ میرا اِس کی نمازِ جنازہ پڑھنا اِسے نفع دے گا۔([2])

یاد رکھئے! جس پر قرض ہو، اُس کی نمازِ جنازہ پڑھنا جائِز ہے مگر پیارے آقا  صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  اِس کی اہمیت بتانے کےلیے ایسا فرماتے تھے۔ آپ اِس سے اَندازہ لگائیے کہ


 

 



[1]...مسلم، کتاب الفرائض، باب من ترک مالا فلو رثتہ، صفحہ:629، حدیث:1619 خلاصۃً۔

[2]...سنن کبری للبیہقی، کتاب الضمان، باب الضمان عن المیت، جلد:6، صفحہ:139، حدیث:11407۔