Book Name:Imam Pak Aur Yazeed Paleed
ضرور بنتا ہے، ہم حسینی ہیں، ہم امام حسین رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کے غُلام ہیں، ہم پر لازِم ہے کہ ہم امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کی پاکیزہ سیرت سے دَرْس حاصِل کریں اور حکمتِ عملی کے ساتھ، قرآن و حدیث کی پیروی کرتے ہوئے، شریعت کے دائرے میں رِہ کر نیکی کی دعوت دیں، بُرائی سے منع کریں۔یہ دَرْسِ کربلا ہے اور یہ کردارِ امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ ہے۔
اللہ پاک ہم سب کو پکَّا سَچّا حسینی بنائے اور نیکی کی دعوت کی دُھومیں مچانے کی توفیق بخشے۔
اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم ۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
(3): کربلا اور دَرْسِ فرض شناسی
پیارے اسلامی بھائیو! ابھی ہم نے امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کا خطبہ سُنا جو آپ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ نے اس وقت ارشاد فرمایا: جب یزیدی فوج نے امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کا راستہ روکا تھا،اس خطبے میں امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ نے یزیدیت کا پُورا نقشہ بیان کیا، پھر آخر میں فرمایا: اَنَا اَحَقُّ مِنْ غَیْرِیْ یعنی یزید کو اس کے ظُلْم و ستم سے روکنے کے لئے دوسروں کی نسبت میں زیادہ حق دار ہوں۔ مطلب یہ کہ میں نواسۂ رَسُول ہوں، میرا منصب، میرا مقام و مرتبہ یہ ہے کہ میں سب سے پہلے آگے بڑھ کر یزید کو اس کے ظُلْم سے روکوں، اپنے نانا کے دِین پر پہرا دُوں اور اُمَّت کو یزید کی پلیدی اور ناپاکی سے بچاؤں۔
امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کا یہ ایک جملہ سانحۂ کربلا کا گویا مَغْز ہے، امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ نے میدانِ کربلا میں قربانیاں کیوں پیش کیں؟ بھوک پیاس کیوں برداشت کی؟ اس لئے کہ امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ فرض شناس تھے، امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ اپنے منصب کو جانتے تھے،