Book Name:Imam Pak Aur Yazeed Paleed
عَنْہُ ظُلْم کے خِلاف تھے، امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ گُنَاہ کے مُخَالِف تھے، امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ دِیْن کے مُحَافِظْ تھے اور ہم الحمد للہ ! حسینی ہیں، ہم الحمد للہ ! امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کے غُلام ہیں، ہم حُسَیْنِیَّت کو پسند کرتے ہیں، ہم یزیدیت سے نفرت کرتے ہیں۔
اب ذرا اِنْصَاف کے ساتھ ہم اپنے متعلق غور کریں، کیا ہمارا وُجُود ہمارے حسینی ہونے کی گواہی دیتا ہے، کیا ہمارا لباس ہمارے حسینی ہونے کی گواہی دیتا ہے، ہمارا چہرہ، ہمارا اندازِ زندگی، ہمارے طَور طریقے یہ سب کیا ہمارے حسینی ہونے کی گواہی دے رہے ہیں؟ اگر نہیں دے رہے تو غور کیجئے! ہم کس کی طرف ہیں؟ امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کی اَصْل جنگ ہی لَادِینِیَّت کے خِلاف تھی، کیا آج حسینی کہلانے والے، امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کی غُلامی کا دَم بھرنے والے لَادِیْنِیَّت کے فروغ میں حِصَّہ دار نہیں بَن رہے؟ یزید کیا کرتا تھا؟ یزید بَدکردار تھا، کیا ہمارے معاشرے میں بدکاری اور بدکرداری فروغ نہیں پا رہی؟ یزید مادَر پِدَر آزادی (دِیْن سے لاتَعَلُّق ہو جانا) چاہتا تھا، کیا ہمارے معاشرے میں یہ آزادی فروغ نہیں پا رہی؟ یزید بےحیاء تھا، کیا ہمارے معاشرے میں بےحیائی عام نہیں ہوتی جا رہی؟ یزید نمازوں سے بےپرواہ تھا، کیا آج نمازوں سے بےپروائی نہیں برتی جا رہی؟ مسجدیں وِیران ہو رہی ہیں، گُنَاہوں کے اڈے آباد ہو رہے ہیں، بے ایمانی، دونمبری، بدکاری، گُنَاہ، ظُلْم، زیادتی، لڑائی جھگڑے عام ہوتے جا رہے ہیں، کیا یہ سب کچھ کرنے والے حسینی کہلانے کے حق دار ہو سکتے ہیں؟ ہر گز نہیں ہو سکتے۔ جو دِیْن کو عقل پر تولتے ہیں، جو قرآن و حدیث کی تعلیمات پر مَعَاذَ اللہ ! انگلیاں اُٹھاتے ہیں، جو سوشل میڈیا پر، ٹی وِی چینلوں پر بیٹھ کر دِیْن کے خِلاف زبان چلاتے ہیں، کیا یہ حسینی کہلانے کے حق