Imam Pak Aur Yazeed Paleed

Book Name:Imam Pak Aur Yazeed Paleed

حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ یزید کے خِلاف کیوں آئے؟ اس کا بہت آسان اور سادہ سا جواب ہے: امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ اَصْل میں لادِیْنِیَّت کے خِلاف تھے۔ یزید پلید دِیْن کے خِلاف تھا، یزید پلید دِیْن کو، شریعت کے اَحْکام کو پامال کرنا چاہتا تھا،  یزید بدکردار تھا، بدکرداری کو عام کرنا چاہتا تھا، یزید ظالِم تھا، یزید فاسِق تھا، اس لئے امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ نے یزید کے خِلاف عملی اِقْدام فرمایا۔ امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ جب کُوفہ تشریف لے جا رہے تھے، راستے میں ایک جگہ یزیدی فوج نے امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کے قافلے کو رَوْکا، اس وقت امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ نے خطبہ ارشاد فرمایا، اس خطبے میں کربلا کے اَصْل مقصد اور فلسفۂ کربلا کا پُورا پُورا بیان ہے، امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ نے فرمایا: اے لوگو! بےشک اللہ  پاک کے رسول، رسولِ مقبول صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  نے فرمایا: جو ظالِم بادشاہ کو دیکھے، ایسا بادشاہ جو حرام کو حلال کرے، اللہ  پاک کا عہد توڑے، سُنّتِ رسول کا مُخَالف ہو، اللہ  پاک کے بندوں میں گُنَاہ اور سرکشی پھیلائے، ایسے بادشاہ کو دیکھنے والا اگر اپنی طاقت کے مُطَابق قول وعَمَل کے ذریعے اس بادشاہ کو نیکی کی دعوت نہ دے، وہ شخص بھی اس بادشاہ کے ساتھ (مقامِ سزا) میں ہو گا۔([1]) اے لوگو! سُن لو...! ان لوگوں (یعنی یزید اور یزیدیوں) نے شیطان کی اطاعت لازِم کر لی، رحمٰن کی اطاعت کو چھوڑا، فساد پھیلایا، اللہ  پاک کی حُدُود کو پامال کیا، حرام کو حلال کیا، حلال کو حرام بنایا اور میں اس بات کا اَہْل ہوں (یعنی یزید کو اس کے ظُلْم سے روکنا مجھ پر لازِم ہے)

اے عاشقان صحابہ و اَہْلِ بیت! امام حُسَیْن رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے اس ایمان افروز خطبے کا ایک ایک لفظ بتا رہا ہے کہ امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ لَادِیْنِیَّت کے خِلاف لڑے تھے، امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ


 

 



[1]...تاریخ طبری، جلد:3، صفحہ:306۔