Book Name:Imam Pak Aur Yazeed Paleed
نانائے حُسَیْن صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی رحمت کے صدقے میں جنّت ٹھکانا ہو جائے تو یقین مانیئے! یہ نہایت سستا سودا ہے۔
اللہ پاک امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کے صدقے ”فرض شناسی“ کی نعمت عطا فرمائے، کاش! ہمیں اِحْسَاسِ ذِمَّہ داری نصیب ہو جائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم ۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
(4): امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ مَظْلُومِ کربلا ہیں
پیارے اسلامی بھائیو! اب ذرا واقعۂ کربلا کو ایک اور انداز سے دیکھئے! میدانِ کربلا میں ظالِم کون تھا؟ یزید تھا۔مَظْلُوم کون تھا؟ امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ اور آپ کے رُفقاء۔
معلوم ہوا ظالِم بننا یزیدیت ہے اور مَظْلُوم ہونا، یہ کردارِ امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ ہے۔ جو کہتا ہے میں حسینی ہوں اسے چاہئے کہ مَظْلُوم بننا پڑے تو بَن جائے، ظُلْم کے پہاڑ بھی گِریں تو برداشت کر جائے مگر کبھی بھی ظالِم نہ بنے کہ ظالِم ہونا یزیدیت ہے۔
شاید ہم کہنے کو کہہ دیں کہ ہم تَو کسی پر بھی ظُلْم نہیں کرتے لیکن اگر ٹھنڈے دِل سے غور کریں تو شاید ایک بھاری اکثریت ظالِموں کی نکل آئے گی۔ جی ہاں! یہ سچ ہے، ہم ظُلْم کا اَصْل مفہوم نہیں سمجھتے، ظُلْم صِرْف قتل کرنے کا نام نہیں ہے، ظُلْم صِرْف چوریاں ڈکیتیاں کرنے کا نام نہیں ہے، ظُلْم کا مفہوم بہت وسِیْع ہے۔ فرمانِ اعلیٰ حضرت کا خُلاصہ ہے: ہر وہ نقصان یا تکلیف جو شرعی اجازت کے بغیر کسی کے دِین، عِزَّت، جان، جسم، مال یا صِرْف دِل کو پہنچائی جائے، یہ تکلیف چاہے زبان سے ہو، چاہے فعل سے ہو، چاہے تَرْک سے یعنی (کوئی کام کرنا تھا، نہ کیا جس سے دوسرے کو تکلیف پہنچی)، اسے ظُلْم کہتے ہیں۔ ظُلْم کی کُل