Imam Pak Aur Yazeed Paleed

Book Name:Imam Pak Aur Yazeed Paleed

ہیں، اگر تفصیل کے ساتھ، درست روایات  کی روشنی میں واقعۂ کربلا پڑھنا چاہیں تو مکتبۃ المدینہ کی 2 کتابیں ”سوانحِ کربلا“ اور ”آئینۂ قیامت“ پڑھ لیجئے۔ آج ہم اِنْ شَآءَ اللہ  الْکَرِیْم! واقعۂ کربلا سے حاصِل ہونے والے چند سبق سیکھنے کی سعادت حاصِل کریں گے،نیز امام حُسَین رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کی سیرتِ پاک سے، واقعۂ کربلا سے حاصِل ہونے والے مدنی پھول سُن کر ، انہیں اپنے دِل کے گلدستے میں سجانے کی کوشش کریں گے تاکہ اِن پر عَمَل کر کے سچّے اور پکّے حسینی ہونے کا ثبوت دے سکیں۔

(1): جذبۂ اِیْمانی حکمتِ عملی کے ساتھ

پہلا مدنی پھول جو امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کی سیرتِ پاک سے سیکھنے کو ملتا ہے، وہ ہے: جذبۂ اِیْمانی مع حکمتِ عَمَلی۔ عام طَور پر جس انداز سے اور جن مواقع پر امام حُسَیْن رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کا حوالہ دیا جاتا ہے، اس سے یُوں لگتا ہے، جیسے امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ مَعَاذَ اللہ  بہت جَوشیلے تھے، لہٰذا جیسے ہی یزید پلید تختِ حکومت پر آیا، آپ جوش میں آکر، 72 ساتھیوں کے ساتھ میدانِ کربلا میں پہنچے اور یزیدیوں کے خِلاف لڑتے لڑتے شہید ہو گئے۔ حالانکہ ایسی بات نہیں ہے، امام حُسَین رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ جذبۂ اِیْمانی والے تھے، امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ قرآن پڑھتے بھی تھے، قرآن سمجھتے بھی تھے، حدیث پڑھتےبھی تھے، حدیث سمجھتے تھے، امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ دِین کے رازوں کو سمجھتے تھے، دِین کی کامِل سمجھ بُوجھ رکھنے والے تھے، اس لئے امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کا جذبہ خالی جذبہ نہیں تھا بلکہ امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کا جذبہ جذبۂ اِیْمانی تھا، امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کی شہادت تو اَزَل سے لکھی ہوئی تھی، آپ نے کربلا کے میدان میں شہید ہونا ہی تھا، اس کے اسباب بننے ہی تھے، امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ