Imam Pak Aur Yazeed Paleed

Book Name:Imam Pak Aur Yazeed Paleed

لائیے، ہم آپ کی بیعت کریں گے، آپ کے لئے تَن، مَنْ، دَھن کی بازی لگا دیں گے۔

اب شرعی مسئلہ یہ ہے کہ ایک طرف نااَہْل ہو، دوسری طرف خِلافت اور عہدے کا اَہْل ہو، مسلمان اُس اَہْل کو عرض کریں کہ آپ یہ منصب قبول کیجئے تاکہ اُمَّت نااَہْل کے ظلم و ستم سے بچ جائے، اس صُورت میں جو خِلافت اور منصب کا اَہْل ہے اس پر ضروری ہے کہ وہ منصب کو قبول کرے تاکہ مَظْلُوموں کی مدد ہو۔ جب کُوفہ والوں نے امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کی خِدْمت میں خط بھیج کر بار بار مطالبہ کیا تو اب امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کے لئے شَرْعاً لازِم تھا کہ آپ یزید کے خِلاف عملی اقدام کرتے، ورنہ کُوفہ والے روزِ قیامت یہ عُذْر کرتے کہ یا اللہ  پاک! ہم نے امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کی خِدْمت میں بار بار عرض کی تھی، جب امام حُسَیْن تشریف نہ لائے تو ہم مجبور ہو گئے اور یزید چاہے ظالِم تھا، فاسِق تھا، ہمیں اس کی بیعت کرنی پڑی۔

اس لئے جب شَرْعًا لازِم ہو گیا تو امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ نے اس وقت حکمتِ عملی اختیار فرمائی اور کُوفہ کے حالات کا جائزہ لینے کے لئے اپنے چچا زاد بھائی امام مُسْلِم رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کو کُوفے بھیجا۔

یہ تمام حکمتِ عملیاں اختیار کرنے کے بعد امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کُوفہ کے لئے روانہ ہوئے۔ مگر افسوس! کوفہ والے بےوفا نکلے، انہوں نے خُود خط لکھ لکھ کر امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کو کوفہ بُلا کر آپ کو یزیدی فوج کے حوالے کر دیا، امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ ابھی راستے ہی میں تھے کہ یزیدی فوج نے آپ کا راستہ روک لیا، یُوں امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کربلا پہنچے اور دِیْن کی حِفَاظت کرتے ہوئے 72 تَن قربان کئے اور آخر میں خود بھی جامِ شہادت نوش فرمایا۔