Imam Pak Aur Yazeed Paleed

Book Name:Imam Pak Aur Yazeed Paleed

عَنْہُ خود بھی اپنی شہادت کے متعلق جانتے تھے، اس کے باوُجُود امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ نے کسی لمحے بھی حکمتِ عملی کو چھوڑا نہیں، ایسا نہیں تھا کہ امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ اُٹھے اور کربلا میں جا کر یزیدیوں سے لڑتے لڑتے شہید ہو گئے بلکہ امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ نے پُوری پُوری حکمتِ عملی سے کام لیا اور کمال گہرائی کے ساتھ قرآن و حدیث کو سمجھ کر پُوری عقل مندی سے فیصلے کئے اور دین پر پُوری طرح عَمَل کرتے ہوئے دِین کے لئے قربانی پیش کی۔

اب یہاں دو باتیں ہیں، ایک ہے: یزید کی بیعت کرنا، اس میں امام حُسَین رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ نے بالکل مصلحت پرستی نہیں کی، ایک سیکنڈ کے کروڑوَیں حصے میں بھی امام حُسَین رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ نے یزید کی بیعت نہیں کی۔دوسری بات ہے: یزید کے خِلاف عملی اقدامات کرنا، اس میں امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ نے حکمتِ عملی اختیار فرمائی، یزید پلید 60 ہجری میں، رَجَب کے مہینے میں تخت پر بیٹھا، یزید نے مدینۂ منورہ کے گورنر وَلِیْد کو خط لکھ کر امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ سے بیعت لینے کا کہا، وَلِیْد نے رات ہی کو امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کے پاس پیغام پہنچایا، امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ وَلِیْد کے پاس تشریف لائے، وَلِیْد نے یزید کی بیعت کا مطالبہ کیا،اس پر امام حُسَیْن رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے یزید کی بیعت نہ کی بلکہ اپنے گھر والوں کو ساتھ لے کر مکہ مکرمہ تشریف لے گئے۔ رَجب سے لے کر ذو الحج تک یعنی تقریباً 5 مہینے امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ مکہ مکرمہ میں رہے اور اس دوران خاموشی اختیار فرمائی۔ ان 5 مہینوں میں کُوفہ والوں کی طرف سے مسلسل خط آئے، کُوفہ والے درخواست کرتے تھے: عالی جاہ! یزید سخت فاسِق اور ظالِم ہے، ہم اس کی بیعت نہیں کرنا چاہتے، اس وقت رُوئے زمین پر صِرْف آپ ہی خِلافت کے حق دار ہیں، آپ ہی یزید کو ظُلْم و ستم سے رَوک سکتے ہیں، آپ تشریف