Book Name:Imam Pak Aur Yazeed Paleed
لہٰذا قرآنِ کریم کی جتنی آیات میں اَہْلِ بیتِ اطہار کا ذِکْر ہے، اُن تمام آیات میں حَسَنَیْنِ کَرِیْمَین کا بھی ذِکْر موجود ہے۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
پیارے اسلامی بھائیو! امام حُسَین رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کی وِلادت کے ساتھ ہی آپ کی شہادت کی خبر بھی مشہور ہو گئی تھی، حضرت جبریلِ امین عَلَیْہِ السَّلَام نے بارگاہِ رسالت میں حاضِر ہو کر خبر دی کہ یارسولَ اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ! آپ کے نواسے کو آپ کی اُمَّت شہید کر دے گی، حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَام نے آپ کے مقامِ شہادت یعنی کربلا کی مٹی بھی بارگاہِ رسالت میں پیش کی۔([1])
پیارے اسلامی بھائیو! تقدیر کا لکھا پُورا ہوا، امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ اپنے 72 وفادار رُفقا کے ساتھ، 10 محرم الحرام، سن 61 ہجری کو میدانِ کربلا میں یزید پلید کے خِلاف حق کی آواز بلند کرتے ہوئے، نانا کے دِین پر پہرا دیتے ہوئے، ظُلْم سہتے ہوئے، دُکھ اور غم کے پہاڑ کے سامنے ثابِت قَدم رِہ کر انتہائی عِزّت کے ساتھ، شُجَاعت کے ساتھ، شان و شوکت کے ساتھ شہید ہوئے اور رہتی دُنیا تک کے لئے باطِل کے خِلاف کھڑے ہونے کا، حق پر چلنے کا، دینداری کا، عزّ ت سے جینے، عِزَّت سے مرنے کا، شُجاعت کا، بہادری کا، استقامت کا اور صبر و رضا کا سبق دے گئے۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
پیارے اسلامی بھائیو! واقعۂ کربلا بہت مشہور ہے، عموماً ہم یہ واقعہ پڑھتے، سُنتے رہتے